کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے شوہر سے کل کسی بات پر لڑائی ہوئی اور انہوں نے مجھے کہا کہ تم مجھے چھوڑ دو یا میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں ۔
اب میں پوچھنا یہ چاہتی ہوں کہ ان الفاظ سے ایک ساتھ طلاق ہوئی ہے یا ایک ہوئی کہ نہیں میں اس بات سے بہت پریشان ہوں ۔
براہ کرم ! جواب دیں ۔
واضح رہے کہ لفظ "چھوڑنا "ہمارے عرف میں طلاق صریح ہے، لہذا طلاق کی نیت ہو یا نہ ہو اس سے ایک طلا ق رجعی واقع ہوگئی ہے، اب عدت کے دوران آپ کا شوہر دوبارہ رجوع کرسکتا ہے ،البتہ اگر عدت گزر گئی تو پھر نئے مہر کے ساتھ تجدید نکاح کرنا ہوگا۔
الهداية:(2/ 254، ط: دار احياء التراث العربي
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض " لقوله تعالى: {فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ} .
الدرالمختار :(3/ 300، ط:دارالفكر)
«ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما مجتبى.
(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط) ويقع بالأخيرين وإن لم ينو .
آپ کے مسائل اوران کا حل :۶، ۴۳۹، ط:لدھیانوی کراچی )
میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے ۔
بیوی کا شوہر سے کہنا کہ آپ مجھے میرے بھائی کی طرح پیارے ہیں یا میں آپ کو اپنے بھائی کی طرح پیار کرتی ہوں
یونیکوڈ طلاق 0