طلاق

ذہنی مریض کی طلا ق کا حکم

فتوی نمبر :
40
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / احکام طلاق / طلاق

ذہنی مریض کی طلا ق کا حکم

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک ادمی کا دماغ کامسئلہ ہیں لیکن بلکل مجنون نہیں ہیں مہینہ دو مہینے میں ڈاکٹر کے پاس جاتا ہیں وہ اپنی بیوی کو تین مرتبہ طلاق دیدے تو طلاق واقع ہو گی یا نہیں راہنمائی فرمائیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ



واضح رہے کہ طلاق دینے والے کا عاقل اور ہوش و حواس میں ہونا ضروری ہے،اگر کوئی شخص مستقل طور پر پاگل ہو یا وقتی طور پر اس کی عقل ماؤف ہو جائے اور وہ صحیح و غلط میں تمیز نہ کر سکتا ہو تو ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی، البتہ اگر کوئی شخص کبھی صحت مند ہوتا ہے اور کبھی ذہنی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں اگر اس نے طلاق، صحت کی حالت میں دی ہو، یعنی وہ بات کو سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو طلاق واقع ہو جائے گی، لیکن اگر طلاق اس وقت دی ہو جب اس کا ذہنی توازن درست نہ ہو تو ایسی حالت میں طلاق واقع نہ ہوگی۔
لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر طلاق دیتے وقت شوہر کی ذہنی حالت صحیح تھی اور وہ سمجھ بوجھ کے ساتھ فیصلہ کر رہا تھا تو طلاق واقع ہوگئی، لیکن اگر طلاق دیتے وقت ذہنی کیفیت کچھ اور تھی تو اسے تفصیل سے بیان کرکے جواب دوبارہ معلوم کرلیں۔

حوالہ جات


حاشية ابن عابدين :(3/ 244،ط: دارالفکر)
مطلب في طلاق المدهوش وقال في الخيرية: غلط من فسره هنا بالتحير، إذ لا يلزم من التحير وهو التردد في الأمر ذهاب العقل. وسئل نظما فيمن طلق زوجته ثلاثا في مجلس القاضي وهو مغتاظ مدهوش، أجاب نظما أيضا بأن الدهش من أقسام الجنون فلا يقع، وإذا كان يعتاده بأن عرف منه الدهش مرة يصدق بلا برهان. اهـ. قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والذي يظهر لي أن كلا من المدهوش والغضبان لا يلزم فيه أن يكون بحيث لا يعلم ما يقول بل يكتفى فيه بغلبة الهذيان واختلاط الجد بالهزل كما هو المفتى به في السكران على ما مر، ولا ينافيه تعريف الدهش بذهاب العقل فإن الجنون فنون، ولذا فسره في البحر باختلال العقل وأدخل فيه العته والبرسام والإغماء والدهش. ويؤيده ما قلنا قول بعضهم: العاقل من يستقيم كلامه وأفعاله إلا نادرا، والمجنون ضده. وأيضا فإن بعض المجانين يعرف ما يقول ويريده ويذكر ما يشهد الجاهل به بأنه عاقل ثم يظهر منه في مجلسه ما ينافيه، فإذا كان المجنون حقيقة قد يعرف ما يقول ويقصده فغيره بالأولى.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ،کراچی

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 40کی تصدیق کریں
6
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ذہنی مریض کی طلا ق کا حکم

    یونیکوڈ   طلاق 0
  • تین پتھر دینے سے طلاق کا حکم

    یونیکوڈ   طلاق 0
  • طلاق واقع ہونے کے لیے طلاق نامہ پر دستخط ضروری نہیں ہے

    یونیکوڈ   طلاق 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات