السلام علیکم
میرا سوال تھا کہ حائضہ عورت اذان کا جواب دے سکتی ھے؟
واضح رہے کہ حالتِ حیض اور حالت جنابت میں صرف قرآنِ مجید کی تلاوت، اسے چھونا اور مسجد میں داخل ہونا منع ہے، البتہ ذکر و اذکار، دعائیں اور قرآن کے علاوہ وظائف پڑھنے کی اجازت ہے۔
لہٰذا حائضہ کے لیے اذان کا جواب دینا جائز ہے، تاہم بہتر اور مستحب یہ ہے کہ اذان کا جواب دینے سے پہلے وضو کر لیا جائے، تاکہ زیادہ ثواب حاصل ہو۔
الهندية:(38/1،ط: دارالفكر)*
ويجوز للجنب والحائض الدعوات وجواب الاذان ونحو ذلك في السراجية.
*الدرالمختار:(44/1، ط: دار الفكر )*
ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر الله تعالى، وتسبيح).
*رد المختار:(393/1،ط: دار الفكر )*
(قوله: ولا بأس) يشير إلى أن وضوء الجنب لهذه الأشياء مستحب، كوضوء المحدث. وجواب الاذان ونحو ذلك في السراجية.