کسی کو پیشاب کے قطروں کی بیماری ہواسکو بڑی دشواری ہے باربار شلوار دھونا یعنی صرف پیشاب کے بعد قطرے اتے ہیں اگر وہ ایسا کرے جماعت کی نماز سے5 منٹ یا10 منٹ پہلےپیشاب کرے پھر ذکر پر ٹیوشی پپر لگاۓ یا روٸ پھر اسکے بعد وضو کرے اور نماز پڑھے کیا اسکی نماز صحیح ہو جاۓ گی یا نہیں
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ جس شخص کو پیشاب کے قطروں کی بیماری ہو وہ جتنی دیر قطرے آتے ہیں ،اتنی دیر شرمگاہ پر ٹشوپیپر لگائے رکھے اور جب قطرے آنا بند ہو جائیں تو ٹشو پیپر ہٹا کر صرف وضو کرکے نماز پڑھ لے تو اس کی نماز درست ہو جائے گی، لیکن اگر ٹشوپیپر شرمگاہ کے خارج حصے پر رکھا ہوا ہو تو قطرے نکلنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز نہیں ہوگی اور اگر اندر رکھا ہوا ہے تو جب تک باہر کا حصہ تر نہ ہوجائے وضو نہیں ٹوٹے گا۔
دلائل:
الدر المختار:(149/1،ط:دارالفكر)
(لو حشا إحليله بقطنة وابتل الطرف الظاهر) هذا لو القطنة عالية أو محاذية لرأس الإحليل وإن متسفلة عنه لا ينقض وكذا الحكم في الدبر والفرج الداخل (وإن ابتل) الطرف (الداخل لا) ينقض ولو سقطت؛ فإن رطبه انتقض، وإلا لا.
المبسوط للسرخسي: (1/ 86،ط:دارالمعرفة)
قال (ومن توضأ، ثم رأى البلل سائلا عن ذكره أعاد الوضوء)؛ لأن البول سال منه، وهو ناقض للوضوء.
بدائع الصنائع:(1/ 33،ط:دار الکتب العلمية)
ولو توضأ، ثم رأى البلل سائلا من ذكره أعاد الوضوء لوجود الحدث، وهو سيلان البول.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ،کراچی