مفتی صاحب !
مسجد کی پانی باہر کے لوگ اپنی ضروریات کیلئے استعمال کرسکتے ھیں یا نھیں ؟
مسجد کا پانی عموماً مسجد کے لیے ہی وقف ہوتا ہے، اس لیے مسجد کا پانی ذاتی ضروریات کے لیے باہر لے جانا درست نہیں ، تاہم اگر کنواں کھدوانے والے یا پانی کا انتظام کرنے والے کی طرف سے عمومی استعمال کی اجازت ہو تو اہل محلہ بھی اس کو ذاتی ضروریات کے لیے استعمال کر سکتے ہیں ۔
الهندية:(5/ 341،ط: دار الفکر)
"شرب الماء من السقاية جائز للغني والفقير، كذا في الخلاصة. ويكره رفع الجرة من السقاية وحملها إلى منزله؛ لأنه وضع للشرب لا للحمل، كذا في محيط السرخسي. وحمل ماء السقاية إلى أهله إن كان مأذونا للحمل يجوز وإلا فلا، كذا في الوجيز للكردري في المتفرقات."
وفیھا أیضاً: (5/ 341)
ويكره رفع الجرة من السقاية وحملها إلى منزله؛ لأنه وضع للشرب لا للحمل، كذا في محيط السرخسي. وحمل ماء السقاية إلى أهله إن كان مأذونا للحمل يجوز وإلا فلا كذا في الوجيز للكردري في المتفرقات. اھ
موروثی زمین تقسیم سے پہلے وقف کرنا اور محلے میں ایک مسجد کے ہوتے ہوئے دوسری مسجد بنانا
یونیکوڈ وقف 0موروثی زمین تقسیم سے پہلے وقف کرنا اور محلے میں ایک مسجد کے ہوتے ہوئے دوسری مسجد بنانا
یونیکوڈ وقف 0