حضرت مفتی صاحب !
مدرسہ کے لیے وقف کی گئ زمین کو واقف شرعی مسجد بنا سکتا ہے ؟
واضح رہے کہ وقف کی گئی زمین جس مقصد کے لیے وقف کی جائے، ہمیشہ اسی مقصد کے لیے استعمال کی جائے گی۔ وقف کرنے کے بعد وہ زمین واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں آ جاتی ہے، اس لیے خود واقف بھی اس کا مصرف تبدیل نہیں کر سکتا۔ وقف کی زمین کو اصل مقصد کے علاوہ کسی اور کام میں لگانا شرعاً ناجائز ہے۔
فتح القدير وتكملته:(220/6،ط: دار الفكر)*
(قوله وإذا صح الوقف) أي لزم، وهذا يؤيد ما قدمناه في قول القدوري وإذا صح الوقف خرج عن ملك الواقف. ثم قوله (لم يجز بيعه ولا تمليكه) هو بإجماع الفقهاء (إلا أن يكون مشاعا فيطلب شريكه القسمة عند أبي يوسف فتصح مقاسمته،
*البناية شرح الهداية:(430/7،ط: دار الكتب العلمية)*
وإذا صح خرج من ملك الواقف، ولم يدخل في ملك الموقوف عليه؛ لأنه لو دخل في ملك الموقوف عليه، لا يتوقف عليه،
*الهندية:(252/2،ط: دارالفكر)*
وأما حكمه فعندهما زوال العين عن ملكه إلى الله تعالى وعند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - حكمه صيرورة العين محبوسة على ملكه بحيث لا تقبل النقل عن ملك إلى ملك.
موروثی زمین تقسیم سے پہلے وقف کرنا اور محلے میں ایک مسجد کے ہوتے ہوئے دوسری مسجد بنانا
یونیکوڈ وقف 0موروثی زمین تقسیم سے پہلے وقف کرنا اور محلے میں ایک مسجد کے ہوتے ہوئے دوسری مسجد بنانا
یونیکوڈ وقف 0