مفتی صاحب! ایک عورت حاملہ ہے، شوہر نے اس کو طلاق دے دی تو کیا یہ طلاق واقع ہوتی ہے یا طلاق ولادت کے بعد واقع ہوگی اور اس کی عدت وضع حمل ہے یا کچھ اور ؟
واضح رہے کہ حالتِ حمل میں بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے، البتہ اس کی عدت وضع حمل یعنی بچے کی پیدائش ہوتی ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں اگر شوہر نے حالتِ حمل میں طلاق دی ہے تو وہ ابھی فوراً واقع ہوگئی ہے ،تاہم مذکورہ عورت کی عدت وضع حمل ہوگی۔
*القرآن الکریم:(سورة الطلاق: 4:56)*
وَأُو۟لَاتُ ٱلۡأَحۡمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعۡنَ حَمۡلَهُنَّۗ وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجۡعَل لَّهُۥ مِنۡ أَمۡرِهِۦ يُسۡرٗا.
*الدر المختار:(205/1،ط: دارالفكر)*
(وحل طلاقهن)أي الآيسة والصغيرة والحامل (عقب وطئ) لان الكراهة فيمن تحيض لتوهم الحبل وهو مفقود هنا.
*الشامية:(511/3،ط: دارالفکر)*
(و) في حق (الحامل) مطلقا ولو أمة، أو كتابية، أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات، أو طلقها تعتد بالوضع جواهر الفتاوى (وضع) جميع (حملها) .
*الهندية:(528/1،ط: دارالفكر)*
وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي. سواء كانت حاملا وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب كذا في فتاوى قاضي خان. وسواء كانت المرأة حرة أو مملوكة قنة أو مدبرة أو مكاتبة أو أم ولد أو مستسعاة مسلمة أو كتابية كذا في البدائع.