مخاصمات

دو فریقوں کے درمیان صلح کرانے پر اجرت لینے کا حکم

فتوی نمبر :
91
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / مخاصمات / مخاصمات

دو فریقوں کے درمیان صلح کرانے پر اجرت لینے کا حکم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
مفتی صاحب ،ہمارے ہاں جب دو فریقوں کا تنازعہ ہوتا ہے تو اس کو جرگے کے ذریعے فیصلہ کیا جاتا ہے جرگے میں دو یا زیادہ مصنف ہوتے ہیں فیصلہ کرنے کے بعد منصف لوگ دونوں فریقوں سے بھاری رقم بطور اجرت لیتے ہیں تو کیا یہ اجرت لینا جائز ہے کہ نہیں قرآن وحدیث اور فقہ حنفی کے روشنی میں رہنمائی فرمائیں جزاک اللّٰہ خیرا

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ


واضح رہے کہ فریقین کے درمیان فیصلہ کرنا تحکیم کہلاتا ہے اور تحکیم قضا کی طرح ہے، جس طرح قضا پر اجرت لینا جائز ہے، اسی طرح تحکیم پر بھی اجرت لینا چند شرائط کے ساتھ جائز ہے۔
(1)جرگہ کرنے والوں میں فریقین کے درمیان مصالحت کرنے کی اہلیت ہو۔
(2)ان کا فیصلہ شریعت سے متصادم نہ ہو۔
(3) بیت المال یا عوام کی طرف سے ان کا کوئی وظیفہ مقرر نہ ہو۔
(4) فیصلہ کرنے سے پہلے اجرت متعین کی گئی ہو۔
(5) فریقین سے برابر سرابر اجرت وصول کریں، کسی سے کم اور کسی سے زیادہ وصول نہ کریں۔
(6) فریقین کی ضرورت اور مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت زیادہ اجرت وصول نہ کریں۔
تاہم بعض مقامات پر جرگہ کرنے والوں کی طرف سے فریقین پر مالی جرمانہ مقرر کیا جاتا ہے یا ضمانت میں رکھی ہوئی رقم جرگہ کرنے والے آپس میں بانٹ لیتے ہیں یا اجرتِ مثل کے علاوہ فریقین کو پُرتکلف دعوتوں پر مجبور کرتے ہیں، یہ تمام امور ناجائز ہیں،ان سے اجتناب ضروری ہے۔

حوالہ جات


عمدة القاري:(186/11،ط:داراحياء التراث العربي)
فضيلة أبي بكر وزهده وورعه غاية الورع. وفيه: أن للعامل أن يأخذ من عرض المال الذي يعمل فيه قدر عمالته إذا لم يكن فوقه إمام يقطع له أجرة معلومة، وكل من يتولى عملا من أعمال المسلمين يعطي له شيء من بيت المال لأنه يحتاج إلى كفايته وكفاية عياله، لأنه إن لم يعط له شيء لا يرضى أن يعمل شيئا فتضيع أحوال المسلمين. وعن ذلك قال أصحابنا: ولا بأس برزق القاضي، وكان شريح، رضي الله تعالى عنه، يأخذ على القضاء. ذكره البخاري في: باب رزق الحكام والعاملين عليها، ثم القاضي إن كان فقيرا فالأفضل بل الواجب أخذ كفايته من بيت المال، وإن كان غنيا فالأفضل الامتناع، رفقا ببيت المال. وقيل: الأخذ هو الأصح صيانة للقضاء عن الهوان، لأنه إذا لم يأخذ لم يلتفت إلى أمور القضاء كما ينبغي لاعتماده على غناه، فإذا أخذ يلزمه حينئذ إقامة أمور القضاء.

الهداية:(108/3،ط:دار احیاء التراث العربي)
وإذا حكم رجلان رجلا فحكم بينهما ورضيا بحكمه جاز" لأن لهما ولاية على أنفسهما فصح تحكيمهما وينفذ حكمه عليهما، وهذا إذا كان المحكم بصفة الحاكم لأنه بمنزلة القاضي فيما بينهما فيشترط أهلية القضاء.


البحر الرائق شرح کنز الدقائق:(237/8،ط: دارالکتاب الاسلامی)
قال: - رحمه الله - (ورزق القاضي) يعني وحل رزق القاضي من بيت المال لأن بيت المال أعد لمصالح المسلمين ورزق القاضي منهم؛ لأنه حبس نفسه لنفع المسلمين «وفرض النبي - صلى الله عليه وسلم - لعلي لما بعثه إلى اليمن» وكذا الخلفاء من بعده هذا إذا كان بيت المال جمع من حل فإن جمع من حرام وباطل لم يحل؛ لأنه مال الغير يجب رده على أربابه ثم إذا كان القاضي محتاجا فله أن يأخذ ليتوصل إلى إقامة حقوق المسلمين؛ لأنه لو اشتغل بالكسب لما تفرغ لذلك وإن كان غنيا فله أن يأخذ أيضا وهو الأصح لما ذكرنا من العلة ونظرا لمن يأتي بعده من المحتاجين ولأن رزق القاضي إذا قطع في زمان يقطع الولادة بعد ذلك لمن يتولى بعده هذا إذا أعطوه من غير شرط فلو أعطاه بالشرط كان معاقدة وإجارة لا يحل أخذه لأن القضاء طاعة فلا يجوز أخذ الأجر عليه كسائر الطاعات اهـ.ولك أن تقول: يجوز أخذ الأجرة عليه كما قالوا الفتوى على جواز أخذ أجرة على تعليم القرآن وغيره كما تقدم في كتاب الإجارة ولا يقال هذا مكرر مع قول المؤلف: وكفاية القضاة في باب الجزية؛ لأنا نقول ذلك باعتبار ما يجوز للإمام دفعه وهذا باعتبار ما يجوز للقاضي تناوله فلا تكرار قال الشارح: وتسميته رزقا يدل على أنه يأخذ منه مقدار كفايته وعيلته وليس له أن يأخذ أزيد من ذلك وقد جرى الرسم بالإعطاء في أول السنة.

نيل الأوطار للشوكانى:(276/3،ط:دارابن الجوزی)
وقال ابن العربي: الصحيح جواز أخذ الأجرة على الأذان والصلاة والقضاء وجميع الأعمال الدينية.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 91کی تصدیق کریں
47
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • دو فریقوں کے درمیان صلح کرانے پر اجرت لینے کا حکم

    یونیکوڈ   مخاصمات 1
  • وقف کی گئی زمین کو بدلنا

    یونیکوڈ   مخاصمات 0
  • پلاٹ کسی اور کے نام پر صرف لیز کرانے سے پلاٹ کی ملکیت کا حکم

    یونیکوڈ   مخاصمات 0
  • اسٹام پیپر پر لکھنے سے بیع کا حکم

    یونیکوڈ   مخاصمات 0
  • کسی کنویں کے قریب اپنی مملوکہ زمین میں بورنگ کروانا

    یونیکوڈ   مخاصمات 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات