میں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ یہاں کے گورنمنٹ کے حساب سے حج کرنے کے لیے پانچ ہزار ریال یعنی موجودہ حساب سے پاکستانی پچھترہزار روپے جمع کرنے ہوتے ہیں جس سے آپ کو حج کرنے کی اجازت مل جاتی ہے اور اگر دوسرے طریقے سے جائے جیسے کسی اور ذریعہ سے یا کسی دوست کے ساتھ لیکن وہ بغیر اجازت کے ہوتا ہے لیکن اس میں بھی کسی کو روکتے نہیں ہیں اگر آپ میقات تک پہنچ جاتے ہیں لیکن بہت سے لوگ بولتے ہیں یہ جائز نہیں ہے حج نہیں ہوگا
دوسری بات یہ ہے کہ اگرآپ اجازت لے کر جاتے ہیں تو آئندہ پانچ سال تک آپ پھر نہیں جاسکتے مہربانی فرماکر رہنمائی فرمائیں ۔بہت سارے لوگ کافی سارے پیسے خرچ کرکے سعودی اس لیے آتے ہیں کہ چلو وہاں حج بھی کرلیں گے اب اگر وہ حج کے موسم میں حج کرنے نہ جائے تو یہ بھی دل پر گراں گزرتا ہے دل بھی نہیں مانتا اگرچہ غیر قانونی طورپر حج کے لیے جانے میں تکلیف ہوتی ہے لیکن پھر بھی دل جانے کے لیے بے تاب رہتا ہے آپ مہربانی فرماکر اس بارے میں رہنمائی فرمائیں ۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت نے یہ قوانین عوام اور خاص کر حجاج کرام کی سہولت کے لیے ہی بنائے ہیں اور حکومت وقت کا کوئی قانون اگر شریعت کے خلاف نہ ہو تواس کی پابندی ضروری ہے ۔ البتہ اگر کوئی اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حج کے لیے جائے تو اس کا حج ادا ہوجائے گا ۔
صحيح البخاري:(1/ 13، رقم الحديث: 11 ،ط: دار طوق النجاة )
عن أبي موسى رضي الله عنه قال: قالوا:(يا رسول الله، أي الإسلام أفضل؟ قال: (من سلم المسلمون من لسانه ويده) .
الموسوعة الفقهية :(17/ 39، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية )
شروط صحة الحج أمور تتوقف عليها صحة الحج وليست داخلة فيه. فلو اختل شيء منها كان الحج باطلا، وهي:الاسلام ، ... العقل ... الميقات الزماني ... الميقات المكاني .
التاتارخانية:(٢/٤٢٩، ط:اداة القرأن ومعارف اسلاميه)
شرائط وجوب الحج العقل ، والبلوغ والحرية والاستطاعة .... قال ابوحنيفة في ظاهر الرواية تفسيرها سلامة البدن وملك الزاد والراحلة .