میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی پر دم واجب ہو تو کیا اپنے سامنے ذبح کروانا ضروری ہے ؟ اگر کوئی دم کے پیسے کسی کودے کہ سلاٹر ہاوس میں جمع کروادینا ، تو کیا اس طرح واجب ادا ہوجائے گا جب کہ اس بات کا یقین ہو کہ سلاٹرہاوس والوں نے قربانی کردی ہوگی ۔
واضح رہے کہ جس آدمی پر دم لازم ہو اسے اپنے سامنے ذبح کروانا ضروری نہیں ، بلکہ حرم میں ذبح کروانا ضروری ہے جب آپ کو یقین ہو توسلاٹر ہاوس میں پیسے جمع کروا سکتے ہیں ۔
الشامية :(6/ 330، ط: دارالفكر)
وإذا ذبح أضحية الغير ناويا مالكها بغير أمره جاز ولا ضمان عليه اهـ وهذا استحسان لوجود الإذن دلالة كما في البدائع.
بدائع الصنائع: (2/ 188، ط: دار الكتب العلمية )
ولهذا لم يجز الدم إلا بمكة، ولنا أن نص الصدقة مطلق عن المكان فيجري على إطلاقه، والقياس على الدم بمعنى الانتفاع فاسد لما ذكرنا في الإحصار، وإنما عرف اختصاص جواز الذبح بمكة بالنص، وهو قوله تعالى {حتى يبلغ الهدي محله} .