عشر و خراج

عشر سے قرض اور اخراجات منہا کرنے کا حکم

فتوی نمبر :
325
| تاریخ :
0000-00-00
عبادات / زکوۃ و صدقات / عشر و خراج

عشر سے قرض اور اخراجات منہا کرنے کا حکم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ جی مفتی صاحب
ہم نے اس سال ٹماٹر کا فصل بویا تھا تو ابھی زکوۃ دینا ہے تو کیسے دینگے مطلب یہ کہ اس پر خرچے ہوئے ہے تو کیا کرینگے ابھی زکوۃ کا اور ایک بات اور ہم نےشروع میں جو ٹماٹر جس چیز میں لیکے جاتے ہیں وہ ہم نے قرض لائیں تھے تو کیا ہم پہلے قرض دینگے پھر زکوۃ نکالیں گے یا سب سے زکوۃ نکالیں گے

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ زمین کو کاشت کے قابل بنانے سے لے کر پیداوار حاصل ہونے اور اسے سنبھالنے تک کیے جانے والے اخراجات، مثلاً زمین کی ہمواری، ٹریکٹر چلانے، مزدور کی اجرت وغیرہ، عشر ادا کرنے سے پہلے منہا نہیں کیے جائیں گے۔ بلکہ عشر یا نصفِ عشر اخراجات نکالنے سے پہلے پوری پیداوار سے ادا کیا جائے گا۔
البتہ پیداوار کی کٹائی کے بعد ایسے اخراجات جو زراعت کے امور میں شامل نہیں ہوتے، جیسے پیداوار کو منڈی تک پہنچانے کا کرایہ، پیکنگ، لوڈنگ وغیرہ، یہ اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا کیے جا سکتے ہیں۔
لہٰذا پوچھی گئی صورت میں ٹماٹر کی فصل پر زمین کی ہمواری سے لے کر پیداوار حاصل ہونے تک کا سارا خرچ عشر سے منہا نہیں کیا جائے گا۔ البتہ جو قرض ٹماٹر کو منڈی تک پہنچانے کے لیے لیا گیا ہو، وہ قرض پیداوار سے ادا کرنے کے بعد باقی ماندہ سے عشر دیا جائے گا۔

حوالہ جات

الهندية: (1/ 187،ط:دارالفکر)*
ولا تحسب ‌أجرة ‌العمال ونفقة البقر، وكري الأنهار، وأجرة الحافظ وغير ذلك فيجب إخراج الواجب من جميع ما أخرجته الأرض عشرا أو نصفا كذا في البحر الرائق.، ولا يأكل شيئا من طعام العشر حتى يؤدي عشره كذا في الظهيرية. وإن أفرز العشر يحل له أكل الباقي وقال أبو حنيفة - رحمه الله تعالى - ما أكل من الثمرة أو أطعم غيره ضمن عشره كذا في محيط السرخسي في باب ما يحتسب لصاحب الأرض.


*تبيين الحقائق : (1/ 294،ط:دارالکتاب الاسلامی)*
قال رحمه الله (ولا ترفع المؤن) أي في كل ما أخرجته الأرض لا تحتسب ‌أجرة ‌العمال ونفقة البقر وكري الأنهار وأجرة الحافظ وغير ذلك ومن الناس من قال ينظر إلى قيمة المؤن من الخارج فتسلم له بلا عشر ثم يعشر الباقي لأن قدر المؤن كالسالم له بعوض كأنه اشتراه ولنا إطلاق ما تلونا وما روينا ولأنه عليه الصلاة والسلام حكم بتفاوت الواجب لتفاوت المؤنة فلا معنى لرفعها إذ لو رفعت المؤنة لكان الواجب واحدا وهو العشر لأن الاختلاف في المؤنة لا فيما يبقى بعد رفعها لأن الباقي حاصل بلا عوض فيهما

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 325کی تصدیق کریں
26
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • گندم کے بھوسے میں عشر واجب نہیں

    یونیکوڈ   عشر و خراج 0
  • املوک نامی پھل میں عشر نکالنے کا حکم

    یونیکوڈ   عشر و خراج 0
  • سبز گندم کی عشر کا حکم

    یونیکوڈ   عشر و خراج 0
  • عشر سے قرض اور اخراجات منہا کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   عشر و خراج 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات