*کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*
بہت سے لوگوں کا خیال یہ ہے کہ کہ ماہِ محرم یا خاص طور پر یومِ عاشوراء کو فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ملی ہے، لیکن یہ خیال کئی وجوہات کی بنیاد پر ناقابلِ قبول اور خلافِ حقیقت ہے۔
کسی وقت، دن یا مہینے کی فضیلت کی اصل بنیاد اللہ تعالیٰ کی مخصوص تجلیات، انوار و برکات اور رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور اگر کچھ اہم واقعات اس وقت میں پیش آئیں تو وہ ثانوی طور پر اس وقت کی فضیلت کا سبب بن سکتے ہیں، جیسا کہ رمضان میں قرآن مجید کا نازل ہونا اور شب قدر وغیرہ کا واقع ہونا وغیرہ،نیزکسی دن یا مہینے کی فضیلت صرف قرآن و سنت سے ثابت ہونا ضروری ہے، محض قیاس پر مبنی بات قابلِ قبول نہیں،جبکہ قرآن و حدیث میں کہیں بھی یہ بات واضح طور پر ثابت نہیں ہوتی کہ محرم یا عاشوراء کو حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے فضیلت حاصل ہوئی۔
محرم ان چار مہینوں میں شامل ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے ابتدائے آفرینشِ کائنات سے ہی حرمت و فضیلت عطا فرمائی ہے،جیسا کہ سورة توبہ کی آیت میں ذکر اور اسی طرح تفصیل سے احادیث مبارکہ ذکر ہوچکی کہ یہود ونصاریٰ اور قریش مکہ بھی اس دن کو عظمت اور احترام والا سمجھتے تھے اور خود جناب رسول اللہ ﷺ نے اس دن کی فضیلت بھی بیان فرمائی اور اس دن روزہ رکھنے کو اجر کا باعث قرار دیا،جبکہ حضرت حسین کی شہادت کا اندوہناک واقعہ سن 61 ہجری میں پیش آیا، یعنی بہت بعد میں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ محرم اور عاشوراء کی فضیلت شہادت حسین کی وجہ سے ہو،بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب اور مقرب بندے حضرت حسین کی شہادت کے لیے اسی مقدس دن کو منتخب فرمایا،لہٰذا محرم یا عاشوراء کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے نہیں، بلکہ حضرت حسین کو اس عظیم دن میں شہید ہونے کی نسبت سے مزید رفعت و عظمت عطا ہوئی۔
القرآن الکریم:(التوبة9: 36)*
إِنَّ عِدَّةَ ٱلشُّهُورِ عِندَ ٱللَّهِ ٱثۡنَا عَشَرَ شَهۡرٗا فِي كِتَٰبِ ٱللَّهِ يَوۡمَ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ مِنۡهَآ أَرۡبَعَةٌ حُرُمٞۚ.
*الاستيعاب في معرفة الأصحاب:(1/ 393،ط: دار الجيل)*
قتل رضي الله عنه يوم الجمعة لعشر خلت من المحرم يوم عاشوراء سنة إحدى وستين بموضع يقال له كربلاء من أرض العراق بناحية الكوفة، ويعرف الموضع أيضا بالطف، قتله سنان بن أنس النخعي، ويقال له أيضا سنان بن أبي سنان النخعي، وهو جد شريك القاضي.
ويقال: بل الذي قتله رجل من مذحج. وقيل: بل قتله شمر بن ذي الجوشن، وكان أبرص.
*الغنية للشيخ عبدالقادر الجيلاني:(2/93،ط: دار الكتب العلمية)*
لأن الله تعالى اختار بسبط نبيه محمد -صلى الله عليه وسلم -الشهادة في أشرف الأيام وأعظمها وأجلها وأرفعها عنده، ليزيده بدلك رفعة في درجاته وكراماته، مضافة إلى كرامته وبلغه منازل الخلفاء الراشدين الشهداء بالشهادة،