متعہ و نکاح مسیار

بیٹے اور بیٹی کو دودھ پانے کی مدت میں فرق

فتوی نمبر :
131
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / احکام نکاح / متعہ و نکاح مسیار

بیٹے اور بیٹی کو دودھ پانے کی مدت میں فرق

سوال : مفتی صاحب ! ہم نے سنا ہے کہ بیٹی کو ڈھائی سال اور بیٹے کو دو سال دودھ پلانا چاہیے کیا یہ بات درست ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ بیٹا ہو یا بیٹی، شریعت نے دونوں کے لیے دودھ پلانے کی ایک ہی مدت مقرر کی ہے، اس میں کسی قسم کا فرق نہیں رکھا گیا،نیز دودھ پلانے کی مدت مفتیٰ بہ قول کے مطابق دو سال ہے ۔

حوالہ جات

القرآن الکریم :(البقرة: 233)
وَٱلۡوَٰلِدَٰتُ يُرۡضِعۡنَ أَوۡلَٰدَهُنَّ حَوۡلَيۡنِ كَامِلَيۡنِۖ لِمَنۡ أَرَادَ أَن يُتِمَّ ٱلرَّضَاعَةَۚ

السنن الكبرى للبيهقي: (7/ 761 ، رقم الحديث :15668ط: دارالكتب العلمية)
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: " ‌لا ‌رضاع إلا ما كان في الحولين


واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 131کی تصدیق کریں
31
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • بیٹے اور بیٹی کو دودھ پانے کی مدت میں فرق

    یونیکوڈ   متعہ و نکاح مسیار 0
  • کسی لڑکی کو شہوت سے ہاتھ لگانے کا حکم

    یونیکوڈ   متعہ و نکاح مسیار 0
  • رضاعی بیٹے کی بیٹی سے نکاح کا حکم

    یونیکوڈ   متعہ و نکاح مسیار 0
  • نکاح موقت

    یونیکوڈ   متعہ و نکاح مسیار 0
  • نکاح کے بعد بیوی کوچھوڑنے کاحکم

    یونیکوڈ   متعہ و نکاح مسیار 0
  • حالتِ حمل میں دودھ پلانے کا حکم*

    یونیکوڈ   متعہ و نکاح مسیار 0
  • بیٹے کی ساس سے نکاح کا حکم

    یونیکوڈ   متعہ و نکاح مسیار 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات