السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب! بچوں کے لاٹری خریدنےکا کیا حکم ہے؟
لاٹری حقیقت میں سود اور جوئے پر مبنی ہے، جوا اس طرح ہے کہ لاٹری میں لوگ پیسے لگا کر ٹکٹ خریدتے ہیں، پھر قرعہ اندازی کے ذریعے فیصلہ ہوتا ہے کچھ لوگوں کا پیسہ ضائع جاتا ہے اور کچھ لوگوں کو زیادہ مل جاتا ہے۔
سود اس طرح ہے کہ اس میں رقم دے کر بغیر کسی محنت کے اس پر اضافی نفع لیا جاتا ہے۔
شریعت مطہرہ میں سود اور جوا دونوں حرام اور گناہِ کبیرہ ہیں، لہذا لاٹری خریدنا جائز نہیں ہے۔
یہی حکم بچوں کے لاٹری کی خریدوفروخت کا ہے۔
*القرآن الکریم:(المائدہ: 90:5)*
یٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ"
*الدر المختار:(430/1،ط: دارالفكر)*
لغة: مطلق الزيادة، وشرعا: (فضل) ولو حكما فدخل ربا النسيئة والبيوع الفاسدة فكلها من الربا فيجب رد عين الربا قائما لا رد ضمانه، لانه يملك بالقبض.
*تبيين الحقائق:(85/4دار الكتاب الإسلامي)*
(هو فضل مال بلا عوض في معاوضة مال بمال) هذا في الشرع وفي اللغة هو مطلق الزيادة قال الله تعالى ﴿وما آتيتم من ربا﴾ إلى قوله ﴿فلا يربو عند الله﴾ وسمي المكان المرتفع ربوة لزيادته على سائر الأماكن ارتفاعا والربا محرم بالكتاب والسنة وإجماع الأمة.
*فتاوی محمودیہ:(440/16،ط: دارالافتاء جامعہ فاروقیہ)*