مفتی صاحب!
بھائیوں کے مابین مشترک کاروبار میں سے ایک بھائی کا چپکے سے صدقہ نکالنا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ شراکت داری میں کاروبار سب بھائیوں کی مشترکہ ملکیت ہوتا ہے، اس لیے اس مال میں کوئی بھی شریک دوسروں کی اجازت کے بغیر اپنی مرضی سے تصرف نہیں کرسکتا، اگر کوئی بھائی چپکے سے مشترکہ مال میں سے صدقہ نکالے تو یہ جائز نہیں، کیونکہ یہ دوسروں کے مال میں بلا اجازت تصرف اور خیانت کے حکم میں ہے، البتہ اگر شروع میں سب نے اجازت دے دی ہو اور ایسی چیز صدقہ کرنے سے ناراضگی کا اندیشہ نہ ہو تو اس کی گنجائش ہے۔
*سنن دار قطني:(424/3،رقم الحديث:2885،ط:مؤسسة الرسالة، بيروت)*
نا الحسين بن إسماعيل، نا عبد الله بن شبيب، نا يحيى بن إبراهيم بن أبي قتيلة، نا الحارث بن محمد الفهري، عن يحيى بن سعيد، عن أنس بن مالك، أن رسول الله ﷺ قال: «لا يحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفسه»
*بدائع الصنائع:(65/6،ط:دار الكتب العلمية)*
أن كل واحد من الشريكين كأنه أجنبي في نصيب صاحبه، لا يجوز له التصرف فيه بغير إذنه لأن المطلق للتصرف الملك أو الولاية ولا لكل واحد منهما في نصيب صاحبه ولاية بالوكالة أو القرابة؛ ولم يوجد شيء من ذلك وسواء كانت الشركة في العين أو الدين لما قلنا.