السلام علیکم
مفتی صاحب اگر کوئی شخص کہے کہ اگر میرا یہ کام ہوگیا تو میں شکرانے کے طور پر 2000 روزے رکھونگی ۔۔۔تو دو ہزار روزے رکھنا واجب ہوگا ؟
کہ الفاظ شکرانے کے استعمال کے ہے یوں نہیں کہا کی میں نذر مانتی ہوں دو ہزار روزوں کی ۔
پوچھی گئی صورت میں جب سائل نے یہ الفاظ کہے کہ”اگر میرا یہ کام ہوگیا تو میں شکرانے کے طور دو ہزار روزے رکھوں گا۔“ تو اس سے نذر منعقد ہوگئی ہے، لہذا جس کام پر نذر کو معلق کیا گیا ہے،اگر وہ کام ہوجاتا ہے تو سائل پر دو ہزار روزے رکھنا لازم ہوں گے۔
القرآن الكريم:(الحج: 29)
"ولیوفوا نذورھم."
سنن الترمذي:(187/3 ،رقم الحديث:1526،ط: دار الغرب الاسلامي)
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس ، عن طلحة بن عبد الملك الأيلي ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة عن النبي ﷺ قال: «من نذر أن يطيع الله فليطعه،» ومن نذر أن يعصي الله فلا يعصه.
الشامية:(735/3،ط: دار الفكر)
(ومن نذر نذرا مطلقا أو معلقا بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض.
الهندية:(262/1،ط: دار الفكر)
وكذا لو قال: علي حجة سواء كان النذر مطلقا أو معلقا بشرط، بأن قال إن فعلت، كذا فلله علي أن أحج حتى يلزمه الوفاء إذا وجد الشرط.