السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بات یہ عرض کرنی تھی کہ درود تنجینا کا پڑھنا پریشانیوں اور مصیبتوں کو دور کرتا ہے اس کے متعلق تھوڑی رہنمائی فرمادیں۔ جزاک اللّٰہ خیرا
واضح رہے کہ سب سے افضل و بہتر ورد وہ ہے جس كے الفاظ نبی اکرمﷺسے منقول ہيں، البتہ اگر غير وارد شدہ كلمات میں کوئی ایسے الفاظ نہ ہو،جوشرعاً ممنوع ہوں تو ایسے درست مفہوم پرمشتمل کلمات سے درود پڑھ سکتے ہیں اور اس سے حکم کی تعمیل اور درود و سلام پڑھنے کاثواب حاصل ہوجاتاہے۔
سوال میں ذکرکردہ درود’’درود تنجینا‘‘اگرچہ جناب نبی کریم ﷺ سے منقول نہیں ہے،لیکن اس کے الفاظ اور مفہوم درست ہے اور یہ بزرگوں کے مجربات میں سے ہے۔
علامہ تاج الدين فاکہانی(م۷۳۴ھ)نےاپنی کتاب ’’الفجر المنیر‘‘میں شیخ موسی الضریر کے حوالے سے لکھا ہے کہ:
’’ہم ایک قافلے کے ساتھ بحری جہاز میں سفر کررہے تھے کہ جہاز طوفان کی زد میں آگیا ۔یہ طوفان بشکل قہر خداوندی جہاز کو ہلانے لگا اور ہم لو گ یقین کر بیٹھے کہ جہاز چند لمحوں میں ڈوب جائیگا اور ہم لقمہ اجل بن جائیں گے ۔ملاحوں نے بھی سمجھ لیا تھا کہ اتنے تندو تیز طوفان کوئی قسمت والا جہاز ہی بچتا ہے۔ شیخ فرماتے ہیں اس عالم افراتفری میں مجھ پر نیند کا غلبہ ہوگیا چند لمحے غنودگی طاری ہوئی میں نے دیکھا کہ حضور آقائے دوجہاں ﷺ تشریف لائے اور مجھے حکم دیا کہ تم اور تمہارے ساتھی یہ درود ہزار بار پڑھو ۔ میں بیدار ہو ااپنے دوستوں کو جمع کیا وضو کرکے درود پاک پڑھنا شروع کردیا۔ابھی ہم نے تین سو بار درود پاک پڑھا تھا کہ طوفان کا زور کم ہونے لگا اور آہستہ آہستہ طوفان رک گیا اور تھوڑے ہی وقت میں آسمان صاف ہو گیا اور سمندر کی سطح پرسکون ہوگئ اس درود پاک کی برکت سے تمام جہاز والوں کو نجات مل گئی۔‘‘
علامہ سخاوی(م۹۰۲ھ)نے لکھا ہے کہ ’’جو آدمی اس درود کو کسی مصیبت یا مسئلہ میں ایک ہزار بار پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت کو دور کردیں گے اور اس کے کام کو پورا کردیں گے۔ ‘‘
درود تنجینا کے الفاظ درج ذیل ہیں:’’ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَاةً تُنَجِّينَا بِهَا مِنْ جَمِيعِ الْأَهْوَالِ وَالآفَاتِ، وَتَقْضِي لَنَا بِهَا جَمِيعَ الْحَاجَاتِ، وَتُطَهِّرُنَا بِهَا مِنْ جَمِيعِ السَّيِّئَاتِ، وَتَرْفَعُنَا بِهَا عِنْدَكَ أَعْلَى الدَّرَجَاتِ، وَتُبَلِّغُنَا بِهَا أَقْصَى الْغَايَاتِ مِنْ جَمِيعِ الْخَيْرَاتِ فِي الْحَيَاةِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ۔‘‘
خلاصہ کلام:
’’درود تنجینا‘‘ کاثبوت چونکہ کسی حدیث سے نہیں ہے،لہذا اس کی نسبت رسول اللہﷺکی طرف کرناجائز نہیں ،البتہ بزرگوں کے مجربات سے ثابت ہونے کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کی طرف نسبت کیے بغیر اس کو پڑھنا جائز ہے۔
الفجر المنيرللفاكهاني:(ص:25،ط: مكتبة مشكاة الإسلامية)
وأخبرني الشيخ الصالح موسى الضرير رحمه الله تعالى: أنه ركب في البحر؛ قال: وقامت علينا ريح تسمى: الأقلابية قلَّ من ينجو منها من الغرق، وضج الناس خوفاً من الغرق، قال: فغلبتني عيناي، فنمت، فرأيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم وهو يقول: قل لأهل المركب يقولون ألف مرة: اللهم صل على سيدنا محمد وعلى آل سيدنا صلاة تنجينا بها من جميع الأهوال والآفات، وتقضي لنا بها جميع الحاجات، وتطهرنا بها من جميع السيئات، وترفعنا بها عندك أعلى الدرجات، وتبلغنا بها أقصى الغايات من جميع الخيرات في الحياة وبعد الممات. قال: فاستيقظت، وأعلمت أهل المركب بالرؤيا، فصلينا بها نحو ثلاثمائة مرة؛ ففرج عنا، هذا أو قريب منه، صلى الله عليه وسلم.
القول البديع في الصلاة على الحبيب الشفيع: (ص220،ط:دار الريان للتراث)
وساقها المجد اللغوي بإسناده مثل سواء ونقل عقبها عن الحسن بن علي الأسواني قال ومن قالها في كل مهم ونازلة وبلية ألف مرة فرج الله عنه وأدرك مأموله.
* كذا في حدائق الأولياء لابن الملقن:(29/1،ط:دار الكتب العلمية)*
كذا في نزهة المجالس ومنتخب النفائس لعبدالرحمن الصفوري:(86/2،ط:المطبعه الكاستلية)
"رَبِّ إِنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ" دعا میں لفظ إني کا درست اعراب
یونیکوڈ ذکر دعاء اور درود 0