السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال یہ عرض کرنا ہے کہ صدقے دیتے وقت جس شخص کو صدقہ دیا جارہا ہے اس کو بتانا ضروری ہے یا نہیں ۔۔اگر بتانا ضروری نہیں ہے اور اگر صدقہ لینے والا سید نکلا پھر اس کا کیا حکم ہوگا؟
واضح رہے کہ زکوٰۃ یا واجب صدقات ادا کرتے وقت زبان سے کچھ کہنا ضروری نہیں، بلکہ دل میں نیت کافی ہے، دیتے وقت "ہدیہ" کہہ کر دینا بھی جائز ہے، بشرطیکہ لینے والا مستحق ہو ،اگر دینے کے بعد پتا چلا کہ وہ سید ہے تو چونکہ سید کو زکوٰۃ اور صدقات واجبہ نہیں دے سکتے، اس لیے دوبارہ ادا کرنا ہوگا اور نفلی صدقات میں نہ نیت ضروری ہے اور نہ مستحق ہونا شرط ہے، مالدار اور سید کو بھی دیا جاسکتا ہے۔
مشكاة المصابيح:(572/1،رقم الحديث:1823،ط:المكتب الاسلامي)
وعن عبد المطلب بن ربيعة قال: قال رسول الله ﷺ: «إن هذه الصدقات إنما هي أوساخ الناس وإنها لا تحل لمحمد ولا لآل محمد» .
البحر الرائق:(228/2،ط: دار الكتاب الاسلامي)
ولم يشترط المصنف رحمه الله علم الآخذ بما يأخذه أنه زكاة للإشارة إلى أنه ليس بشرط، وفيه اختلاف والأصح كما في المبتغى والقنية أن من أعطى مسكينا دراهم وسماها هبة أو قرضا ونوى الزكاة فإنها تجزئه.
الهندية:(171/1،ط: دارالفكر)
ومن أعطى مسكينا دراهم وسماها هبة أو قرضا ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح هكذا في البحر الرائق ناقلا عن المبتغى والقنية.