مفتی صاحب نسوار کا کاروبار کرنا شرعا کیسا ہے
واضح رہے کہ نسوار اور گٹکا وغیرہ میں شراب جیسا نشہ نہیں پایا جاتا، جو عقل کو زائل کردے، اس لیے ان کو شرعاً نشہ آور اشیاء نہیں کہا جاسکتا، اس لیے ان چیزوں کے خرید وفروخت حرام نہیں کہا جا سکتا، البتہ صحت کے لیے نقصان دہ اور حکومت کی طرف سے ممنوع ہونے کی وجہ سے ان کی خرید و فروخت سے اجتناب کرنا چاہیے۔
*الشامية:(161/4،ط: دارالفكر)*
مطلب في أن الأصل في الأشياء الإباحة (قوله لما أن الصحيح إلخ) حاصله أن هذا التعليل المار عن الهداية مبني على أن الأصل في الأشياء الإباحة وهو رأي المعتزلة، والصحيح من مذهب أهل السنة أن الأصل فيها الوقف حتى يرد الشرع.
*المحيط البرهاني:(339/6،ط:دار الكتب العلمية)*
أن جواز البيع يدور مع حل الانتفاع، ولا يحل الانتفاع بهذه الأشياء، فلا يجوز بيعها.
*کفایت المفتی :(148/9،ط:دارالاشاعت)*
’’(سوال ): میں نے ایک دکان فی الحال کھولی ہے جس میں متفرق اشیاء ہیں، ارادہ ہے کہ سگریٹ اور پینے کا تمباکو بھی رکھ لوں، یہ ناجائز تو نہیں ہوگا ؟
( جواب 163): سگریٹ اور تمباکو کی تجارت جائز ہے او ر اس کا نفع استعمال میں لانا حلال ہے‘‘۔