ایک عورت جو انتہائی سادی ہے، اس کے شوہر کو ہر ماہ اس عورت کے مکان سے کرایہ کے مد میں دو لاکھ روپے آتے ہیں، اس سادی عورت کے شوہر نے ایک اور شادی کی ہے، لہذا کرایہ کی رقم سے یہ شوہر اپنی دوسری بیوی، بچوں اور اپنے ماں، باپ اور بھائی، بہن پر خرچ کرسکتا ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ کسی کا مال بغیر اس کی اجازت کے استعمال کرنا جائز نہیں، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں شوہر کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی پہلی بیوی کو ملنے والی کرایہ کی ذاتی آمدن اس کی اجازت کے بغیر اپنی دوسری بیوی، بچوں یا اپنے والدین و بہن بھائیوں پر خرچ کرے، بلکہ یہ رقم پہلی بیوی کی ضروریات میں ہی خرچ کرنا ضروری ہے۔
*مسند أبي يعلى:(3/ 70،رقم الحدیث:1570،ط:دار الحديث)*
حدثنا عبد الأعلى، حدثنا حماد، عن علي بن زيد، عن أبى حرة الرقاشى، عن عمه، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا يحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفس منه".
*الشامية:(200/6،ط:دارالفكر)*
لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولايته.