السلام علیکم!
حضرت گزرے ہوئے رمضان میں ایک دن افطار کے قریب آندھی چلی اسی دوران دوسرے گھر میں چھوٹے بچے نے اذان دی توانہوں روزہ افطار کر لیا وقت سے پہلے تواس کا اب کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ روزہ افطار کرنے کا صحیح وقت سورج غروب ہونے کے بعد ہے، اگر کوئی شخص بھول کر یا غلطی سے مغرب سے پہلے افطار کر لے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس پر قضا لازم ہوتی ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں جن لوگوں نے بچے کی اذان پر وقت سے پہلے افطار کر لیا ان کا روزہ فاسد ہو گیا اور ان سب پر اس روزے کی قضا واجب ہے نہ کہ کفارہ۔
البناية شرح الهداية:(101/4،ط: دارالكتب العلمية)*
وإذا تسحر وهو يرى أن الفجر لم يطلع فإذا هو قد طلع، أو أفطر وهو يرى أن الشمس قد غربت فإذا هي لم تغرب أمسك بقية يومه قضاء لحق الوقت بالقدر الممكن، أو نفيا للتهمة، وعليه القضاء لأنه حق مضمون بالمثل.
*فتح القدير للكمال ابن همام:(372/2،ط: دارالفكر)*
قال (وإذا تسحر وهو يظن أن الفجر لم يطلع فإذا هو قد طلع، أو أفطر وهو يرى أن الشمس قد غربت فإذا هي لم تغرب أمسك بقية يومه) قضاء لحق الوقت بالقدر الممكن أو نفيا للتهمة (وعليه القضاء) لأنه حق مضمون بالمثل، كما في المريض والمسافر (ولا كفارة عليه) لأن الجناية قاصرة لعدم القصد.