السلام علیکم
عرض یہ ہے کہ عوام میں یہ مشہور ہیں کہ میت کے لیے پانی آگ پر گرم کیا جائے گا راڈ پر نہیں یہ صحیح ہے کہ نہیں ؟اور میت کے پیٹ پر پھولنے کی صورت میں چھری رکھتے ہیں یہ صحیح ہے کہ نہیں ؟
واضح رہے کہ میت کو غسل دیتے وقت پانی گرم کرنا مستحب ہے، پانی چاہے آگ پر گرم کیا جائے یا ہیٹر، راڈ یا کسی بھی جدید ذریعے سے، جائز ہے، کیونکہ شریعت نے صرف پانی کے پاک ہونے کی شرط رکھی ہے، پانی گرم ہونا ضروری نہیں،لہٰذا یہ کہنا کہ پانی صرف آگ پر ہی گرم کیا جائے اور راڈ یا ہیٹر پر گرم نہ کیا جائے، محض ایک غلط فہمی ہے، شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔
اسی طرح بعض لوگ میت کے پیٹ پر چھری یا لوہے کی کوئی چیز رکھتے ہیں تاکہ پیٹ نہ پھولے، یہ عمل بھی شریعت میں ثابت نہیں، لہٰذا ایسی باتوں سے احتراز کرنا چاہیے۔
الشامية:(196/2،ط: دارالفكر)
(ويصب عليه ماء مغلى بسدر) ورق النبق (أو حرض) بضم فسكون الأشنان (إن تيسر، وإلا فماء خالص) مغلى (ويغسل رأسه ولحيته بالخطمي) نبت بالعراق (إن وجد وإلا فبالصابون ونحوه) هذا لو كان بهما شعر حتى لو كان أمرد أو أجرد لا يفعل.
البحر الرائق:(185/2،ط: دارالكتب العلمية)
قوله وصب عليه ماء مغلي بسدر أو حرض) مبالغة في التنظيف؛ لأن تسخين الماء كذلك مما يزيد في تحقيق المطلوب فكان مطلوبا شرعا وما يظن مانعا، وهو كون سخونته توجب انحلاله في الباطن فيكثر.