نذر یا منت

قسم، نذر اور منت میں دل کی نیت کا اعتبار

فتوی نمبر :
348
| تاریخ :
0000-00-00
عبادات / نوافل عبادات / نذر یا منت

قسم، نذر اور منت میں دل کی نیت کا اعتبار

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
مفتیان کرام ! رہنمائی فرمائیں میں ایک ادارے کا ملازم ہوں ایک ڈیڑھ ماہ پہلے کچھ ملازمین کو نوکری سے نکالا جارہا تھا ۔کسی بھی ملازم کی نوکری جا سکتی تھی مجھ سمیت سب پریشان تھے۔میں مغرب کی نماز پڑھ رہا تھا تو دل میں خیال آیا کہ اگر میری نوکری بچ گئی تو میں پانچ ہزار روپے صد قہ کروں گا، اس سوچ کے ساتھ ذہن میں ایک مدرسے کا خیال بھی رہا کہ اس مدرسے کی باجی کو دوں گا، جس نے میری مرحوم والدہ محترمہ کو پڑھانے میں بہت کوشش کی، یہ سوچ آئی اور نماز پڑھ کے روز مرہ کے کاموں میں مصروف ہوگیا ۔
کچھ دن کے بعد ایک مہینے کا کنٹریکٹ آگیا ویسے بھی گزشتہ تقریباً ایک سال سے ایک ایک مہینے کا ہی کنٹریکٹ آتا ہے ۔
سوال ۔
یہ جو صدقے کی نیت کی یا خیال آیا ۔ یہ منت یا نظر کے زمرے میں آئے گا یا نہیں ؟
سوال ۔
کیا یہ صدقہ نکالنا اب مجھ پر واجب ہے ؟
سوال ۔
اس صدقے سے میں اپنے دوستوں کو یا گھر والوں کو کچھ کھلانے پلانے کے لئے خرچ کرسکتا ہوں؟ کہ نہیں ۔برائے کرم رہنمائی فرمائیں جزاک اللّہ

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ قسم، نذر اور منت معتبر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ یہ زبان سے ادا کی جائیں ۔محض دل میں نیت کر لینے سے نہ قسم ثابت ہوتی ہے، نہ نذر اور نہ ہی منت، لہٰذا اگر کوئی شخص دل ہی دل میں منت مان لے تو شرعاً اس کا اعتبار نہیں، اور اس کو پورا کرنا واجب نہیں ۔
نیز واضح رہے کہ نذر کا گوشت صرف مستحقِ زکوٰۃ کو کھلایا جاسکتا ہے۔
نذر ماننے والا خود یہ گوشت نہیں کھا سکتا اور نہ ہی اس کے اصول (یعنی والد، والدہ، دادا، دادی، نانا، نانی) اور فروع (یعنی اولاد) کھا سکتے ہیں۔
اسی طرح جو لوگ مالدار ہوں، یعنی صاحبِ نصاب ہوں، انہیں بھی نذر کا گوشت دینا جائز نہیں۔

حوالہ جات

الدر المختار:(280/1،ط: دارالفكر)
وشرطها الاسلام والتكليف وإمكان البر.
وحكمها البر أو الكفارة.
وركنها اللفظ المستعمل فيها.

البحر الرائق:(300/4،ط: دارالكتاب الإسلامي)
وركنها اللفظ المستعمل فيها وشرطها العقل والبلوغ.

مجمع الانهر:(539/1،ط: دارإحياء التراث العربى)
وحكمها وجوب البر أصلا والكفارة خلفا كما في الكافي وهو بيان لبعض أحكامها؛ لأن البر يكون واجبا ومندوبا، وحراما وأن الحنث يكون واجبا ومندوبا.

النهر الفائق:(48/3،ط: دار الكتب العلمية)
وركنها اللفظ المستعمل فيها، وشرطها كون الحالف مسلما.

الهندية:(300/5،ط: دارالفكر)
وأما في الأضحية المنذورة سواء كانت من الغني أو الفقير فليس لصاحبها أن يأكل ولا أن يؤكل الغني هكذا في النهاية.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 348کی تصدیق کریں
34
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • قسم، نذر اور منت میں دل کی نیت کا اعتبار

    یونیکوڈ   نذر یا منت 0
  • نذر کی ہوئی چیز کھانے کا حکم

    یونیکوڈ   نذر یا منت 0
  • نذر كا پورا کرنا

    یونیکوڈ   نذر یا منت 0
  • دو ہزار روزوں کی نذر ماننا

    یونیکوڈ   نذر یا منت 0
  • نذر مان كر كسي اورسے پوری کروانا

    یونیکوڈ   نذر یا منت 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات