کیافرماتےہیں علماء کرام. اس. مسئلہ کےبارےمیں کہ اگرکوئی ادمی سبزگندم کسی پربیھجدے توزکوۃ کس پرہے ایا بائع پرکہ مشتری پرحوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
الجواب باسم ملہم الصواب
پوچھی گئی صورت میں اگر آپ باغ، پھل پکنے سے پہلے خرید رہے ہیں تو خریدار پر ہی عشر واجب ہوگا اور اگر پھل پکنے کے بعد خرید رہے ہیں تو عشر باغ کے مالک پر ہوگا اور عشر ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ باغ میں جس قدر پھل ہو، اس کو توڑنے کے بعد اس میں سے دسواں حصہ فقراء اور مساکین کو دے دیا جائے گا۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار :(333/2،ط:دارالفکر)
ولو باع الزرع إن قبل إدراكه فالعشر على المشتري ولو بعده فعلى البائع.
فقه العبادات على المذهب الحنفي:(1/158،ط: الحلبی)
مالك الأرض بصرف النظر عن المستفيد منها.ولو باع الزرع قبل إدراكه فالعشر على المشتري، أما إن باعه بعد إدراكه.
الھندية:(187/1،ط: دارالفکر)
وإذا باع الأرض العشرية، وفيها زرع قد أدرك مع زرعها أو باع الزرع خاصة فعشره على البائع دون المشتري، ولو باعها والزرع بقل إن فصله المشتري في الحال يجب على البائع، ولو تركه حتى أدرك فعشره على المشتري كذا في شرح الطحاوي.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ،کراچی