کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے متعلق کے ایک شخص نے اپنی بیوی کے ساتھ جھگڑا کیا اس دوران شوہر نے کہا میں نے تجھے ایک طلاق دے دی، بیوی نے کہا دے دو نا، کیوں خاموش ہو گئے تو شوہر نے کہا ”دے دی، دے دی“ اب پوچھنا یہ ہے کہ میاں بیوی پھر ملنا چاہتے ہیں شرعی طور پر میاں بیوی مل سکتے ہیں؟ اگر مل سکتے ہیں تو کیا طریقہ ہے؟
اگر شوہر نے بیوی سے کہا میں نے تمہیں طلاق دے دی تو اس سے ایک طلاق واقع ہو جاتی ہے، اس کے بعد بیوی نے کہا ”دو نا، کیوں خاموش ہو گئے“ اور شوہر نے کہا: ”دے دی، دے دی“ تو اگر شوہر کی نیت صرف پہلی دی ہوئی طلاق کی خبر دینا اور بیان کرنا تھا تو اس سے نئی طلاق واقع نہیں ہوگی، بلکہ صرف ایک رجعی طلاق شمار ہوگی، جس میں عدت کے اندر رجوع ممکن ہے اور عدت کے بعد نیا نکاح کیا جا سکتا ہے۔
لیکن اگر شوہر کی نیت واقعی تین طلاقیں دینے کی تھی تو پھر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی اور بیوی شوہر پر حرام ہوجائے گی۔
تین طلاقیں واقع ہونے کی صورت میں شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق نہیں رہتا اور نہ ہی عدت کے بعد وہ دونوں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں، جب تک عورت کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوقِ زوجیت ادا نہ کرے، پھر اگر دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے یا وہ وفات پا جائے اور اس کی عدت مکمل ہو جائے تو اس کے بعد عورت اور پہلا شوہر دونوں کی رضا مندی سے، نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں، دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔
*الشامية:(239/3،ط: دارالفكر)*
وإذا قال: أنت طالق ثم قيل له ما قلت؟ فقال: قد طلقتها أو قلت هي طالق فهي طالق واحدة لأنه جواب.
*الهندية:(355/1،ط: دارالفكر)*
ولو قال لامرأته انت طالق فقال له رجل ما قلت فقال طلقتها او قال قلت هي طالق فهي واحدة في القضاء كذا في البدائع.
*فتاوی مفتی محمود:(155/6،ط: جمیت پبلکیشنر)*
کیا فرماتے ہیں علمائے دین دریں مسئلہ کہ ایک آدمی مسمی احمد دین اپنی زوجہ مسماۃ مریم بی بی کو غصے میں کہتا ہے جبکہ اس نے تنہا مکان میں اپنی بیوی کو نامحرم کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے دیکھ کر گویا رات بھر خلوت میں رہے اب غیرتا بیوی سے کہا کہ میں تم سے فیصلہ کرنا چاہتا ہوں وہ جوابا کہتی ہے فیصلہ دے دے بنا بریں اس نے کہا میں نے تم کو طلاق دی دی دی ایک مرتبہ لفظ طلاق کہاں تین مرتبہ لفظ دی یہ طلاق ہو گئی یا نہیں اگر ہو گئی تو کونسی؟
جواب:
ایک طلاق رجعی واقع ہو گئی ہیں اور دی کا تکرار تاکید طلاق کے لیے ہے۔