لباس کے آداب و احکام

جوتے اور کپڑےچھ ماہ تک بغیر استعمال کے رکھنے سے گھر میں نحوست کاآنا

فتوی نمبر :
83
| تاریخ :
0000-00-00
آداب / آداب زندگی / لباس کے آداب و احکام

جوتے اور کپڑےچھ ماہ تک بغیر استعمال کے رکھنے سے گھر میں نحوست کاآنا

السلام وعلیکم
مفتیان کرام، سوال یہ ہے کہ کیا گھر میں پرانے کپڑے یا جوتے جو 6 مہینے تک استعمال شدہ نہ ہو،رکھنے سے نحوست پھیلتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

الجواب باسم ملہم الصواب

واضح رہے کہ اسلام میں نحوست اور بدشگونی کا کوئی تصور نہیں ہے۔جناب رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’مرض کا اللہ کے حکم کے بغیر دوسرے کو لگنا، بدشگونی، مخصوص پرندے کی بدشگونی اور صفر کی نحوست؛ یہ ساری باتیں بے بنیاد ہیں، جن کی کوئی حقیقت نہیں۔‘‘
لہذاگھر میں چھ ماہ تک بغیراستعمال کے جوتے،کپڑے رکھنے سے گھر میں نحوست آنے کا تصورشرعاً درست نہیں۔یہ محض توہم ہے،اس سے احتراز لازم ہے۔

حوالہ جات

دلائل:

صحيح البخاري: (رقم الحديث:5757،ط:داراطوق النجاة)
عن أبي صالح، عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:لا ‌عدوى، ولا طيرة، ولا هامة، ولا صفر.

التمهيد لابن عبد البر:(6/ 428 ،ط: مؤسسة الفرقان للتراث الإسلامي)
قال أبو عمر: أصل التطير واشتقاقه عند أهل العلم باللغة والسير والأخبار، هو مأخوذ من زجر الطير ومروره سانحا أو بارحا، منه اشتقوا التطير، ثم استعملوا ذلك في كل شيء من الحيوان وغير الحيوان، فتطيروا من الأعور، والأعضب، والأبتر، وكذلك إذا رأوا الغراب أو غيره من الطير يتفلى أو ينتف، ولإيمان العرب بالطيرة عقدوا الرتائم، واستعملوا القداح بالآمر والناهي والمتربص، وهي غير قداح الأيسار، وكانوا يشتقون الأسماء الكريهة مما يكرهون، وربما قلبوا ذلك إلى الفأل الحسن فرارا من الطيرة، ولذلك سموا اللديغ سليما، والقفر مفازة، وكنوا الأعمى أبا البصير، ونحو هذا، فمن تطير جعل الغراب من الاغتراب والغربة، وجعل غصن البان من البينونة، والحمام من الحمام ومن الحميم ومن الحمى، وربما جعلوا الحبل من الوصال، والهدهد من الهدى، وغصن البان من بيان الطريق، والعقاب من عقبى خير، ومثل هذا كثير عنهم، إذا غلب عليهم الإشفاق تطيروا وتشاءموا، وإذا غلب عليهم الرجاء والسرور تفاءلوا، وذلك مستعمل عندهم فيما يرون من الأشخاص، ويسمعون من الكلام، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا طيرة ولا شؤم"، فعرفهم أن ذلك إنما هو شيء من طريق الاتفاق، ليرفع عن المتوقع ما يتوقعه من ذلك كله، ويعلمه أن ذلك ليس يناله منه إلا ما كتب له.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ حنفیہ (نعمان بن ثابت)اورنگی ٹاؤن، کراچی

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 83کی تصدیق کریں
22
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • جوتے اور کپڑےچھ ماہ تک بغیر استعمال کے رکھنے سے گھر میں نحوست کاآنا

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
  • دس محرم کو سرمہ لگانا*

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
  • گھڑی کونسے ہاتھ میں پہننا بہتر ہے

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
  • بر قعے کا رنگ

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
  • کالا لباس پہننے کی شرعی حیثیت

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
  • مرد کے لیےبوسکی کپڑا پہننا

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
  • گھڑی کونسے ہاتھ میں پہننا بہتر ہے

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
  • شارٹس پہننے اور اس کی خرید و فروخت کا حکم

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
  • عمامہ کے رنگ

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
  • کالا لباس پہننے کی شرعی حیثیت

    یونیکوڈ   لباس کے آداب و احکام 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات