رجوع طلاق

خلوت صحیحہ سے قبل طلاق کی صورت میں دوبارہ نکاح کرنا

فتوی نمبر :
685
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / احکام طلاق / رجوع طلاق

خلوت صحیحہ سے قبل طلاق کی صورت میں دوبارہ نکاح کرنا

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
اگر خلوت سے پہلے کوئی طلاق دے دے تو دوبارہ نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر خلوتِ صحیحہ سے پہلے ایک طلاق دی جائے یادو یا تین طلاقیں الگ الگ جملوں میں دی جائیں توان تمام صورتوں میں ایک طلاق بائن واقع ہوگی، اگر عورت کو دوبارہ نکاح میں لانا چاہے تو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا ضروری ہے اور اگر تین طلاقیں یکبارگی دیں تو پھر دوبارہ نکاح میں لانے کے لیے ضروری ہے کہ مذکورہ عورت دوسرے شوہر کے ساتھ نکاح اور ہم بستری کرے،پھروہ شوہرطلاق دے تو اس کے ساتھ نکاح کرنا درست ہوگا،البتہ خلوت ِصحیحہ سے قبل طلاق کی کسی صورت میں عدت لازم نہیں ہے۔

حوالہ جات

تفسیر القرطبی:(247/3،ط:دار الکتب المصریة)*
فإن طلقها» الطلقة الثالثة«فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره». وهذا مجمع عليه لا خلاف فيه. واختلفوا فيما يكفي من النكاح، وما الذي يبيح التحليل، فقال سعيد بن المسيب ومن وافقه: مجرد العقد كاف. وقال الحسن بن أبى الحسن: لا يكفى مجرد الوطي حتى يكون إنزال. وذهب الجمهور من العلماء والكافة من الفقهاء إلى أن الوطي كاف في ذلك، وهو التقاء الختانين الذي يوجب الحد والغسل، ويفسد الصوم والحج ويحصن الزوجين ويوجب كمال الصداق.

*أيضاً:(202/14،ط:دارالکتب المصریة)*
يا أيها الذين آمنوا إذا نكحتم المؤمنات ثم طلقتموهن من قبل أن تمسوهن فما لكم عليهن من عدة تعتدونها فمتعوهن وسرحوهن سراحا جميلا ...فالمطلقة إذا لم تكن ممسوسة لا عدة عليها بنص الكتاب وإجماع الأمة على ذلك. فإن دخل بها فعليها العدة إجماعا.

*الدر المختار:(284/3،ط:دارالفکر)*
باب طلاق غير المدخول بها (قال لزوجته غير المدخول بها أنت طالق) يا زانية (ثلاثا) فلا حد ولا لعان لوقوع الثلاث عليها وهي زوجته ثم بانت بعده( وقعن) لما تقرر أنه متى ذكر العدد كان الوقوع به، وما قيل من أنه لا يقع لنزول الآية في الموطوءة باطل محض منشؤه الغفلة عما تقرر أن العبرة لعموم اللفظ لا لخصوص السبب وحمله في غرر الأذكار على كونها متفرقة فلا يقع إلا الأولى فقط.
(وإن فرق) بوصف أو خبر أو جمل بعطف أو غيره (بانت بالأولى) لا إلى عدة (و) لذا (لم تقع الثانية) بخلاف الموطوءة حيث يقع الكل وعم التفريق، قوله (وكذا أنت طالق ثلاثا متفرقات)

*الھندیة:(348/1،ط:دار الفکر )*
وأما حكمه) فوقوع الفرقة بانقضاء العدة في الرجعي وبدونه في البائن كذا في فتح القدير. وزوال حل المناكحة متى تم ثلاثا كذا في محيط السرخسي.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 685کی تصدیق کریں
9
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • فون پر بیوی کو طلاق کی دھمکی دینے کے بعد صرف لفظِ طلاق، طلاق کہنے کا حکم

    یونیکوڈ   رجوع طلاق 0
  • خلوت صحیحہ سے قبل طلاق کی صورت میں دوبارہ نکاح کرنا

    یونیکوڈ   رجوع طلاق 0
  • طلاق رجعی کی عدت کے دوران شوہرکا انتقال کی صورت میں عدت

    یونیکوڈ   رجوع طلاق 0
  • میں نے طلاق دے دی، دے دی، دے دی کہنے سے طلاق کا حکم

    یونیکوڈ   رجوع طلاق 0
  • ایک طلاق کے بعد عدت گزرنے پر باقی دو طلاق کا حکم

    یونیکوڈ   رجوع طلاق 0
  • ایک طلاق کے بعد رجوع کاطریقہ

    یونیکوڈ   رجوع طلاق 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات