السلام علیکم ورحمۃ اللہ !
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ حدیث شریف کے اندر پیتل اور لوہے کی انگوٹھی کی ممانعت آئی ہے تو آیا ارٹیفیشل انگوٹھیاں یا جیولری جو عورتیں استعمال کرتی ہیں، یہ بھی اسی حکم میں ہے؟ ناجائز ہے مکروہ ہے آیا اس کا کیا حکم ہے؟
تفصیل سے ارشاد فرما دیں جزاکم اللہ خیرا اور مردوں کے لیے اس کا کیا حکم ہے یہ بھی ارشاد فرما دیں۔
واضح رہے کہ عورت کے لیے صرف سونے اور چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے، اس کے علاوہ کسی اور دھات کی یا آرٹیفیشل انگوٹھی پہننا جائز نہیں، بلکہ مکروہ ہے۔ البتہ انگوٹھی کے علاوہ دیگر آرٹیفیشل جیولری (جیسے چوڑیاں، کنگن وغیرہ) کسی بھی دھات یا میٹریل کی ہوں، ان کا استعمال جائز ہے۔
*الهندية: (5/ 335،ط:دارالفکر)*
وفي الخجندي التختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء جميعا.
*أيضا:(359)*
ولا بأس للنساء بتعليق الخرز في شعورهن من صفر أو نحاس أو شبة أو حديد ونحوها للزينة والسوار منها ولا بأس بشد الخرز على ساقي الصبي أو المهد تعليلا له كذا في القنية.
*الموسوعة الفقهية:(111/18، ط: دارالسلاسل)*
"أجمع الفقهاء على جواز اتخاذ المرأة أنواع حلي الذهب والفضة جميعا كالطوق، والعقد، والخاتم، والسوار، والخلخال، والتعاويذ، والدملج، والقلائد، والمخانق، وكل ما يتخذ في العنق، وكل ما يعتدن لبسه."
*ایضًا:(113/18)*
"واتفق الفقهاء على كراهة خاتم الحديد والصفر والشبه (وهو ضرب من النحاس) والقصدير للرجل والمرأة."
کسی شخص کا داڑھی میں کٹنگ کے بعد آئینہ میں دیکھ کر یہ کہنا کہ میں خوبصورت لگ رہا ہوں۔
یونیکوڈ زیب و زینت 0