چندہ

مدرسہ یا مکتب کے لیے چندہ جمع کرنا

فتوی نمبر :
597
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / امانات / چندہ

مدرسہ یا مکتب کے لیے چندہ جمع کرنا

میرے ایک دوست ہے ان کا مکتب ہے جس میں لڑکوں اور لڑکیوں کومفت تعلیم دی جاتی ہے جس میں تقریبا ایک سو کے قریب بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں لیکن وہ چندہ وصول کرتا ہے تو کیا یہ جائز ہے ؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ مدرسہ کے انتظامات یا اخراجات وغیرہ کے لیے چندہ جمع کرنا جائز ہے ۔

حوالہ جات

الشامية : (6/ 428، ط: دارالفكر)
جلس ‌معلم أو وراق في المسجد، فإن كان يعلم أو يكتب بأجر يكره إلا لضرورة وفي الخلاصة تعليم الصبيان في المسجد لا بأس به .

الهندية: (5/ 321، ط: دارالفكر)
ولو ‌جلس ‌المعلم في المسجد والوراق يكتب، فإن كان المعلم يعلم للحسبة والوراق يكتب لنفسه فلا بأس به؛ لأنه قربة، وإن كان بالأجرة يكره إلا أن يقع لهما الضرورة، كذا في محيط السرخسي.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 597کی تصدیق کریں
13
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • مدرسہ یا مکتب کے لیے چندہ جمع کرنا

    یونیکوڈ   چندہ 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات