کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے قرآن کریم ہاتھ میں لے کر اس کی قسم کھائے تو کیا یہ جائز ہے ؟
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا جائز نہیں ہے اور قرآن کریم چونکہ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اس کی قسم کھانا معاشرے میں عام بھی ہے
لہذا پوچھی گئی صورت میں قرآن کریم کی قسم کھانے کی اجازت ہے ۔
الشامية :(3/ 712، ط:دارالفكر)
ولا يخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينا.
الهندية:(2/ 53 ، ط :دارالفكر)
أما في زماننا فيكون يمينا، وبه نأخذ، ونأمر، ونعتقد، ونعتمد، وقال: محمد بن مقاتل الرازي لو حلف بالقرآن قال: يكون يمينا .
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:(3/ 8، ط: دار الكتب العلمية )
وأماالقرآن وسورة كذا فلأن المتعارف من اسم القرآن الحروف المنظومة والأصوات المقطعة بتقطيع خاص لا كلام الله الذي هو صفة أزلية قائمة بذاته تنافي السكوت والآفة.
فتح القدير : (5/ 69، ط:دارالفكر)
ثم لا يخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينا .
فتاویٰ عبادالرحمن :4/13 ، ط:دارالافتاء والتحقیق کراچی ۔