اگر کسی مرد اور عورت نے آپس میں ایجاب و قبول کر کے نکاح کر لیا، لیکن نکاح کے وقت شرعی طور پر دو گواہ موجود نہ تھے تو کیا ایسا نکاح شرعاً صحیح ہوگا ؟یا باطل شمار کیا جائے گا؟
اور اگر بعد میں وہ دونوں یہ دعویٰ کریں کہ ہم میاں بیوی ہیں تو شریعت کی رو سے ان کے اس نکاح کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ نکاح کی صحت کے لیے دو عاقل، بالغ اور مسلمان مرد گواہوں (یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی شرط ہے، اگر نکاح کے وقت کوئی گواہ موجود نہ ہو تو ایسا نکاح شرعاً صحیح نہیں ہوتا، بلکہ باطل شمار کیا جاتا ہے، ایسی صورت میں ان دونوں کا یہ کہنا کہ ہم نے نکاح کر لیا تھا، شرعاً معتبر نہیں ہوگا، لہذا شرعی گواہوں کے موجودگی میں دوبارہ نکاح کیا جائے۔
*سنن الترمذي(2/ 396،رقم الحدیث:1103،ط:دارالغرب الاسلامی)*
حدثنا يوسف بن حماد البصري، قال: حدثنا عبد الأعلى ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن جابر بن زيد ، عن ابن عباس ؛ أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «البغايا اللاتي ينكحن أنفسهن بغير بينة.
*الدرالمختار:(3/ 21،ط:دارالفکر)*
(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا)على الأصح.