فوت شدہ لوگوں کا عقیقہ ہوتا ہے یا نہیں اور جائز ہے یا نہیں
میت کی طرف سے عقیقہ کرنا شرعاً ثابت نہیں ہے، کیونکہ عقیقہ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بچے کو بلاؤں، مصیبتوں اور آفات سے محفوظ رکھا جائے، لیکن جب کوئی شخص وفات پا چکا ہو تو اس کے لیے عقیقہ کرنا بے معنی ہے، کیونکہ وہ اس دنیا کی آزمائشوں اور بلاؤں سے گزر چکا ہوتا ہے۔ لہٰذا شریعت میں ایسے عمل کی کوئی اصل موجود نہیں۔
دلائل
العرف الشذي شرح سنن الترمذي: (170/3،ط:دارالتراث العربی)
والحق أن مذهبنا استحبابها لسابع بعد يوم الولادة أو للرابع عشر أو الحادي وعشرين.
عمدۃالقاری:(88/21،ط،داراحیاء التراث العربی)
قال: والعمل على هذا عند أهل العلم يستحبون أن يذبح عن الغلام العقيقة يوم السابع. فإن لم يتهيأ يوم السابع فيوم الرابع عشر، فإن لم يتهيأ عق عنه يوم إحدى وعشرين.