والدین کی ناراضگی میں عبادت کی قبولیت کا حکم
واضح رہے کہ عبادات ( نماز ،روزہ وغیرہ)کی دو حیثیتیں ہیں، ایک ذمہ داری کا ادا ہو جانا(فرضیت کا ساقط ہونا)مثلا کوئی شخص نماز پڑھتا ہے یا روزہ رکھتا ہے تو شریعت کی طرف سے جو فرض عائد تھا وہ ادا ہو جاتا ہے،دوسرا اس عمل پر قبولیت اور ثواب کا مرتب ہونا مثلا کوئی شخص والدین کو ناراض کر کے روزہ رکھے، فرض تو اداء ہو جائے گا، لیکن ثواب اور برکت سے محروم رہے گا، لہذا صورت مسئلہ میں عبادت کی فرضیت ساقط ہو جائے گی، البتہ اجر وثواب سے محروم ہو جائے گا،لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ عبادات کو چھوڑدیاجائے،بلکہ عبادات کی ادائیگی بدستور ذمے پر باقی رہے گی اور ان کی ادائیگی کی وجہ سے ادا نہ کرنے کے عذاب سے حفاظت ہوجائے گی۔
المعجم الكبير للطبراني:8/ 119 ،ط: مكتبة ابن تيمية
عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا يقبل منهم يوم القيامة صرف، ولا عدل: عاق، ومنان، ومكذب بقدر.
فتح الباري لابن حجر :(4/ 86 ط : المكتبةالسلفية)
قوله: (لا يقبل منه صرف ولا عدل) بفتح أولهما، واختلف في تفسيرهما فعند الجمهور الصرف الفريضة والعدل النافلة، ....قال عياض: معناه لا يقبل قبول رضا، وإن قبل قبول جزاء،وقيل: يكون القبول هنا بمعنى تكفير الذنب.