زید نے عمرو کو کئی سال پہلے کچھ رقم قرض دی تھی اب جب عمرو قرض کی رقم واپس کر رہا ہے تو زید اس سے زیادتی کا مطالبہ کر رہا ہے زید یہ کہتاہے کہ جس وقت میں نے یہ رقم آپ کو دی تھی اس وقت ان پیسوں کی ویلیو زیادہ تھی اور اب کم ہے ، لہذا مجھے اس زمانے کے ویلیو کے اعتبار سے پیسے دو ۔
مفتی صاحب ! کیا زید کا یہ مطالبہ درست ہے یا نہیں ؟
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ زکجرکردہ صورت میں زید کا قرض دی ہوئی رقم پر زیادتی کا مطالبہ کرنادرست نہیں، کئی سال پہلے جتنا قرض لیا تھا، اتنا ہی واپس کرنا ہوگا ۔پیسوں میں ویلیو کاکوئی اعتبار نہیں ہوگا ۔
دلائل :
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر: (2/ ،ط: دار إحياء التراث العربي)
القرض هو عقد مخصوص يرد على دفع مال مثلي لرد مثله وصح في مثلي لا في غيره فصح استقراض الدراهم والدنانير.
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية: (1/ 279، ط:دارالمعرفة )
(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغا من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟ (الجواب) : نعم ولا ينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها .
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
سیف اللہ خالد
متخصص جامعہ دارالعلوم حنفیہ ، کراچی