السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مفتیان کرام خیریت سے ہونگے
ایک مسئلہ درپیش ہوا ہے کہ ایک بندہ سحری کے وقت اذان کے وقت کھانا اور پانی پی رہا تھا اذان کے ختم ہونے تک. کیا روزہ صحیح ہوگا یا نہیں ؟؟؟؟
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ سحری کا وقت صبح صادق تک ہوتا ہے۔صبح صادق ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے اور فجر کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔سحری کا وقت صبح صادق کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے اور فجر کی اذان صبح صادق کے بعد دی جاتی ہے، اس لیے اگر کوئی فجر کی اذان تک یا اذان کے دوران یا اذان کے بعد کھاتا پیتا رہے تو اس کا روزہ نہیں ہوگا اور اس پر اس روزے کی صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
دلائل:
القرآن الکریم:(البقرة1: 187)
وکلوا وشربوا حتی یتبین لکم الخیط الابیض من الخیط الاسودمن الفجر.
كنز الدقائق:(1/223،ط:دارالسراج)
تسحّر ظنّه ليلا والفجر طالع أو أفطر كذلك والشّمس حيّة أمسك يومه وقضى ولم يكفّر كأكله عمدًا أكله.
الهندية:(194/1،ط:دارالفکر)
تسحر على ظن أن الفجر لم يطلع وهو طالع أو أفطر على ظن أن الشمس قد غربت ولم تغرب قضاه ولا كفارة عليه لأنه ما تعمد الإفطار كذا في محيط السرخسي.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
جامعہ دارالعلوم حنفیہ ( نعمان بن ثابت )