کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی ایسے شخص کو کپڑا دینا یا بیچناجائز ہےجوکپڑے سے ٹائی بناتاہے ہو یا صرف بیچتا ہوں یا بنانا اؤر بیچتا دونوں ہوں
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ جو چیز جائز و ناجائز دونوں کاموں کے لیے استعمال ہو،لیکن اس کا زیادہ تر استعمال جائز کام کے لیے ہو،اسے بیچنے میں کوئی حرج نہیں،پوچھی گئی صورت میں چونکہ کپڑے کا اکثر استعمال جائز چیزیں بنانے میں ہوتا ہے ،اس لیے اگر کسی شخص کے بارے میں معلوم ہو کہ یہ اس کپڑے سے ٹائی ہی بنائے گا تب بھی اسے کپڑا بیچنا جائز ہے ۔
دلائل:
الشامیة:( 391/6،ط: دارالفکر)
"وجاز بیع عصیر ممن یتخذہ خمرًا؛ لأن المعصیۃ لا تقوم بعینہ؛ بل بعد تغیرہ۔ وقیل: یکرہ، لإعانتہ علی المعصیۃ، بخلاف بیع أمرد ممن یلوط بہ، وبیع سلاح من أہل الفتنۃ؛ لأن المعصیۃ تقوم بعینہ … قلت: وقدمنا ثمۃ معزیًا للنہر أن ما قامت المعصیۃ بعینہ، یکرہ بیعہ تحریمًا".
الھندیة:( 450/4، ط: دارالفکر)
"إذا استأجر الذمي من المسلم دارًا یسکنہا، فلا بأس بذٰلک وإن شرب فیہا الخمر، أو عَبَدَ فیہا الصلیب، أو أدخل فیہا الخنازیر، ولم یُلحق المسلمَ في ذٰلک بأسٌ؛ لأن المسلم لا یؤاجرہا لذٰلک وإنما آجرہا للسکنی".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ،کراچی