میں ایک مکان میں اکیلا سو رہا تھا تو ایک دوست نے مجھے کہا کہ شریعت نے مکان کے اندر اکیلے سونے سے منع کیا ہے،اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا واقعی شریعت میں مکان میں اکیلے سونے کی ممانعت آئی ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ مکان میں اکیلا سونے کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے، کیونکہ تنہائی انسان پر خوف یا وسوسہ ڈال سکتی ہے اور یہ شیطانی اثرات کے قریب کرنے کا ذریعہ بھی بنتی ہے، اس لیے بغیر کسی مجبوری کے بالکل اکیلے مکان میں رات گزارنا مکروہ ہے۔
*مسند أحمد:(5/ 164،رقم الحدیث:5650،ط:دار الحديث)*
حدثنا أبو عبيدة الحداد عن عاصم بن محمد عن أبيه عن ابن عمر: أن النبي -صلي الله عليه وسلم - نهى عن الوحدة، أن يبيت الرجل وحده، أو يسافر وحده.
*الجامع الكبير:(13/ 224،رقم الحدیث:28022،ط:الأزهر الشريف)*
يعترى المرء عند أربع خصال: إذا نام وحده، وإذا قام مستلقيا، وإذا نام فى ملحفة معصفرة، وإذا اغتسل بفضاء من الأرض، فمن استطاع أن لا يغتسل بفضاء من الأرض فليفعل، فإن كان لابد فاعلا فليخط خطا".