حرمت مصاهرت

جس چچی کو شہوت سے ہاتھ لگایا اس کی پوتی سے نکاح کا حکم

فتوی نمبر :
684
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / احکام طلاق / حرمت مصاهرت

جس چچی کو شہوت سے ہاتھ لگایا اس کی پوتی سے نکاح کا حکم

محترم جناب مفتی صاحب
ہمارے خاندان میں یہ رواج ہے کہ رشتہ داروں میں بڑی عمر کی عورت اپنے بھانجے یابھتیجے یااسی طرح اور کسی قریبی بچے کو اگر چہ وہ جوان ہوچکا ہو ملتے ہوۓ چہرے پرپیار سے بوسہ دیتی ہے اور اس میں شہوت کا کوئ تصور نہیں ہوتا کیونکہ وہ بچہ بھی اس کو اپنی ماں کی جگہ سمجھتا ہے اور وہ عورت بھی اس کو اپنے بیٹوں کی طرح سمجھ کر پیار کرتی ہے
تو اس سلسلے میں ایک مسئلہ یہ عرض ہے کہ میری چچی نے اسی طرح ایک دفعہ مجھے بوسہ دیامجھے اگر چہ اس پر شہوت نہیں تھی اور اتنا مجھے یاد ہے کہ مجھے انتشار بھی اس سے نہیں ہوا تھا، اور نہ ہی چچی کی طرف سے یہ گمان تھا،لیکن مجھے حرمت مصاہرت کامسئلہ معلوم تھا اس لیے میں ڈررہاتھاکہ اس چچی کی پوتی مجھ پر حرام نہ ہوجاۓ کیونکہ میراس اس کی پوتی سے نکاح کاارادہ ہے اور گھر والوں کابھی یہی ارادہ ہے۔
البتہ دودفعہ اس طرح ہوا کہ چچی چونکہ بیمار ہے اس لیے سیڑھیوں سے اتارنے کےلیے میں نے اس کو ہاتھ دیاتو مجھے انتشارہواتھا لیکن یہ انتشار چچی پر نہیں تھا کیونکہ میں چچی کو ماں کی طرح سمجھتا ہوں ،صرف عورت کی لمس کی وجہ سے مجھے انتشار ہوا تھا جس طرح شدت جوانی میں بغیر کسی وجہ کے انتشارہوتاہے تو اب آپ کی خدمت میں گزارش ہے کہ براۓ مہربانی مجھے بتادے کہ میں اپنی چچی کی پوتی سے نکاح کرسکتاہوں یا نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ اگر کوئی مرد کسی لڑکی کو شہوت سے ہاتھ لگائے اور درمیان میں کوئی کپڑا حائل(رکاوٹ) نہ ہو، یا ایسا کپڑا حائل ہو کہ اس سے جسم کی حرارت محسوس ہوتی ہو تو ایسی صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت ہو جائے گی،بشرطیکہ لڑکی مشتہاۃ (جس کی طرف شہوت پیدا ہوتی ہو) ہو۔
نوٹ:مفتی بہ قول کے مطابق نو (9) سال کی لڑکی مشتہاة ہے۔
نیز ہاتھ لگاتے وقت انزال بھی نہ ہوا ہو، اگر اسی وقت انزال ہو گیا تو حرمت ثابت نہ ہو گی۔
پوچھی گئی صورت میں اگر ذکرکردہ تفصیل کے مطابق آپ نے اپنی چچی کو ہاتھ لگایاہے تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہو گئی اور آپ پر ان کے اصول و فروع حرام ہوگئے ہیں،لہذا آپ کا چچی کی پوتی ساتھ نکاح جائز نہیں۔

حوالہ جات

المبسوط للسرخسي:(4/ 204،ط:دارالمعرفة)*
«وإذا ‌وطئ ‌الرجل ‌امرأة ‌بملك ‌يمين ‌أو ‌نكاح ‌أو ‌فجور ‌يحرمp0 ‌عليه ‌أمها ‌وابنتها ‌وتحرم ‌هي ‌على ‌آبائه ‌وأبنائه.

*أيضاً:(4/ 207)*
فنقول ‌كما ‌ثبتت ‌حرمة ‌المصاهرة ‌بالوطء ‌تثبت ‌بالمس ‌والتقبيل ‌عن ‌شهوة ‌عندنا ‌سواء ‌كان ‌في ‌الملك ‌أو ‌في ‌غير ‌الملك.

*تبيين الحقائق :(2/ 107،ط: المطبعة الكبرى الأميرية)*
وشرطه أن لا ينزل حتى ‌لو ‌أنزل ‌عند ‌اللمس أو النظر لم يثبت به حرمة المصاهرة؛ لأنه ليس بمفض إلى الوطء لانقضاء الشهوة.

*منحة الخالق تحت البحر الرائق شرح كنز الدقائق :(5/ 42،ط:دار الكتاب الإسلامي)*
(قوله: ‌والثابت حرمتها بالمصاهرة) ليس على إطلاقه لما مر آنفا أنه يشترط في الحرمة المؤبدة عنده أن تكون ثابتة بالإجماع أو بالحديث المشهور قال في الفتح وأبو حنيفة إنما يعتبر الخلاف عند عدم النص على الحرمة بأن تثبت بقياس أو احتياط كثبوتها بالنظر إلى الفرج والمس بشهوة؛ لأن ثبوتها لإقامة المسبب مقام السبب احتياطا فهي حرمة ضعيفة لا ينتفي بها الإحصان الثابت بيقين بخلاف الحرمة الثابتة بزنا الأب، فإنها ثابتة بظاهر قوله تعالى {ولا تنكحوا ما نكح آباؤكم} [النساء: 22] فلا يعتبر الخلاف مع وجود النص.

*البحر الرائق :(3/ 108،ط: دار الكتاب الإسلامي)*
فلو مست المرأة عضوا من أعضاء الرجل بشهوة أو نظرت إلى ذكره بشهوة تثبت الحرمة، وأطلق فيهما أيضا فشمل المس والنظر المباحين والمحرمين وأراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع: حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ‌ويحل ‌لأصول ‌الزاني ‌وفروعه ‌أصول ‌المزني ‌بها ‌وفروعها.

*درر الحكام للملاخسرو:(1/ 330،ط: دار إحياء الكتب العربية)*
(قوله: وممسوسته) شامل جميع البدن وفي الشعر اختلاف وفي الخلاصة ما على الرأس كالبدن بخلاف المسترسل... (قوله: إلى فرجها الداخل) هو المفتى به، وقيل إلى الشق أو منابت الشعر وحد الشهوة مختلف فيه صحح في المحيط والتحفة ‌وغاية ‌البيان ‌أن ‌يشتهي بقلبه إن لم يكن مشتهيا أو يزداد اشتهاء ولا يشترط تحرك الآلة وصحح في الهداية أنه لا بد من الانتشار أو ازدياده إن كان منتشرا والمذهب ما في الهداية ومحل ثبوت الحرمة ما لم يتصل الإنزال بالمس فإن أنزل به لا تثبت الحرمة في الصحيح وعليه الفتوى، كذا في البحر والكافي وفي الشيخ والعنين علامة الشهوة أن يتحرك قلبه بالاشتهاء إن لم يكن متحركا قبل ذلك، وإن كان فيزداد التحرك والاشتهاء قال عامة العلماء الشهوة أن يميل قلبه إليها ويشتهي أن يواقعها، كذا في قاضي خان.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 684کی تصدیق کریں
10
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • جس لڑکی کو شہوت سے ہاتھ لگایا اس کا اپنے بیٹے سے نکاح کرنا

    یونیکوڈ   حرمت مصاهرت 0
  • جس چچی کو شہوت سے ہاتھ لگایا اس کی پوتی سے نکاح کا حکم

    یونیکوڈ   حرمت مصاهرت 0
  • حرمتِ مصاہرت کے ثبوت پر دلیل

    یونیکوڈ   حرمت مصاهرت 0
  • زنا کے اقرار سے حرمت مصاہرت

    یونیکوڈ   حرمت مصاهرت 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات