مباحات

ڈکیت کو قتل کرنے کا حکم

فتوی نمبر :
562
| تاریخ :
0000-00-00
حظر و اباحت / جائز و ناجائز / مباحات

ڈکیت کو قتل کرنے کا حکم

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کو اسلحہ کے زور پر لوٹا جائے یا یہ امید ہو کہ اگر وہ شخص اپنا مال نہیں دے گا تو قتل کردیا جائے گا توکیا وہ شخص اپنی دفاع میں لوٹنے والے کو قتل کرسکتا ہے ؟ اگر چو ر مارا جائے تو ا س کا کیا حکم ہوگا اور اگر وہ دفاع کرنے والا شخص قتل کردیا جائے تو اس کا کیا حکم ہوگا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پوچھی گئی صورت میں دفاع کرنے والا شخص اپنی دفاع میں اس چور کو قتل کرسکتا ہے، اس حالت میں اگر چور مارا جاتا ہے تو وہ فاسق ہوکر مرا ہے اوراس کا خون رائیگاں ہے ۔ نیز اگر مال کا مالک چور کے ہاتھوں قتل ہوجائے تو وہ آخروی اعتبارسے شہید ہے ۔

حوالہ جات

صحيح مسلم: (1/ 87، رقم الحديث : 225 - (140)، ط: دارا طوق النجاة )
عن أبي هريرة قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، أرأيت إن جاء رجل ‌يريد ‌أخذ ‌مالي؟ قال: فلا تعطه مالك، قال: أرأيت إن قاتلني؟ قال: قاتله، قال: أرأيت إن قتلني؟ قال: فأنت شهيد، قال: أرأيت إن قتلته؟ قال: هو في النار .

الدرالمختار : (4/ 64، ط: دارالفكر)
(وعلى هذا) القياس (‌المكابر ‌بالظلم وقطاع الطريق وصاحب المكس وجميع الظلمة بأدنى شيء له قيمة) وجميع الكبائر والأعونة والسعاة يباح قتل الكل ويثاب قاتلهم انتهى.
الهندية: (2/ 167، ط: دارالفكر)
‌المكابر ‌بالظلم وقطاع الطريق وصاحب المكس وجميع الظلمة والأعوان والسعاة يباح قتل الكل ويثاب قاتلهم. كذا في النهر الفائق.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 562کی تصدیق کریں
8
Related Fatawa متعلقه فتاوی
...
Related Topics متعلقه موضوعات