حرام طریقہ علاج و ادویات

خون عطیہ کرنا

فتوی نمبر :
560
| تاریخ :
0000-00-00
حظر و اباحت / حلال و حرام / حرام طریقہ علاج و ادویات

خون عطیہ کرنا

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خون عطیہ کرنا جائز ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اشد ضرورت یعنی جب مریض کے بیماری بڑھنےیا جان جانے کا خطرہ ہو ،تواسےخون عطیہ کرنا جائز ہے

حوالہ جات

الدرالمختار :(1/ 210، ط: دارالفكر)
اختلف في ‌التداوي ‌بالمحرم وظاهر المذهب المنع كما في رضاع البحر، لكن نقل المصنف ثمة وهنا عن الحاوي: وقيل يرخص إذا علم فيه الشفاء ولم يعلم دواء آخر كما رخص الخمر للعطشان وعليه الفتوى .

البناية : (7/ 119، ط: دار الكتب العلمية )
لأن الضرورات ‌تبيح ‌المحظورات م: (لأن دفع الهلاك واجب بأي طريق يمكن) .

(انسانی اعضاکی پیوند کاری : ص ۲۶، ط: دارالاشاعت کراچی )
جب خون دینے کی ضرورت ہو یعنی کسی مریض کی ہلاکت کا خطرہ ہو اور ماہر ڈاکٹر کی نظرمیں اس کی جان بچانے کا اس کے علاوہ کوئی راستہ نہ ہو تو خون دینا جائز ہے ۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 560کی تصدیق کریں
11
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • انسانی اعضا کا ہبہ کرنا

    یونیکوڈ   حرام طریقہ علاج و ادویات 0
  • خون عطیہ کرنا

    یونیکوڈ   حرام طریقہ علاج و ادویات 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات