امانت و ودیعت

حوالہ (ہنڈی) کا حکم

فتوی نمبر :
426
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / امانات / امانت و ودیعت

حوالہ (ہنڈی) کا حکم

ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ ایک بندہ جب باہر ملک سے پیسے بھیجتا ہے تو اس سے ٹیکس کٹتا ہے، لیکن ایک بندہ ہے جو اس باہر ملک کا رہنے والا ہے، وہ بول رہا ہے کہ مجھے یہاں مثلا سو روپے نقد دو، آپ کو پاکستان میں ایک سو دس روپے ملیں گے، اب یہ اضافی روپے کیا سود میں آئیں گے؟اور اس کو اسی ملک کے روپے دینار دیں گے،یہاں پاکستانی روپے ملیں گے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پیسوں کے لین دین کا مذکورہ بالا طریقہ عرف میں حوالہ (ہنڈی) کہلاتا ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ہنڈی کے ذریعے کسی دوسرے ملک پیسے بھیجنا چاہے تو بوقت ضرورت ایسا کرنا جائز ہے، تاہم اس کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، اس کی اجرت اصل رقم سے وصول کرنا جائز نہیں، جتنی روپے یا دینار وصول کیے یہاں پاکستان میں اس کی مروجہ قیمت کے مطابق ہی ادائیگی کرنی ہوگی، اس میں کمی زیادتی جائز نہیں، البتہ اس کے لیے الگ سے اجرت طے کی جا سکتی ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں اضافی رقم وصول کرنا جائز نہیں، لیکن چونکہ پاکستان میں حوالہ (ہنڈی) قانوناً ممنوع ہے، کیونکہ اس کے ذریعے عموماً رشوت اور چوری کا پیسہ دوسرے ممالک بھیجا جاتا ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے ۔

حوالہ جات

فی الدر المختار :(350/5،ط: دار الفکر)
( و كرهت السفتجة) بضم السين و تفتح و فتح التاء ، و هي إقراض لسقوط خطر الطريق الخ
و فی رد المحتار : و في الفتاوى الصغرى و غيرها : إن كان السفتج مشروطا في القرض فهو حرام ، و القرض بهذا الشرط فاسد و إلا جاز.

ایضاً:(2/ 172)

مطلب تجب طاعة الإمام فيما ليس بمعصية
قال في الظهيرية: وهو تأويل ما روي عن أبي يوسف ومحمد فإنهما فعلا ذلك لأن هارون أمرهما أن يكبرا بتكبير جده ففعلا ذلك امتثالا له لا مذهبا واعتقادا قال في المعراج لأن طاعة الإمام فيما ليس بمعصية واجبة.

فقہ البیوع:(739/2،ط:ادارۃ المعارف)
اما تبادل العملات المختلفة الجنس مثل الربیہ الباکستانیہ بالریال السعودی ،فقیاس قول الامام محمد رحمہ اللہ تعالی ان تجوز فیہ النسیئة ایضا ،لان الفلوس لو بیعت بخلاف جنسھا من الاثمان مثل الدراھم فیجوز فیھا التفاضل والنسیئة جمیعا ،بشرط ان یقبض احد البدلین فی المجلس ،لئلا یودی الی الافتراق عن دین بدین ۰۰۰۰ فلاتجوز النسیئة فی الموقف الثانی وتجوز فی الموقف الثالث ھو الذی اخترتہ فی رسالتی احکا م اوراق النقدیہ.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 426کی تصدیق کریں
5
Related Fatawa متعلقه فتاوی
...
Related Topics متعلقه موضوعات