السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ یہ عرض کرنا ہے کہ کوئی شخص مرض الموت میں اپنا گھر اپنی بیوی اور بیٹی کے قبضے میں دے دیں تو کیا اس گھر میں میراث جاری ہوگی اس شخص کے فوت ہونے کے بعد یا یہ ان کا ہوگا
واضح رہے کہ مرضِ موت میں کسی وارث کو کوئی چیز ہبہ(تحفہ) کرنا وصیت کے حکم میں ہے اور وصیت کا نافذ ہونا شرعاً دیگر ورثا کی اجازت پر موقوف ہوتا ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں مذکور شخص کا اپنا گھر بیوی اور بیٹی کو ہبہ کرنا، اگر دیگر ورثا کی رضامندی کے بغیر ہو تو شرعاً معتبر نہیں،چنانچہ یہ گھر تمام ورثا میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا،البتہ اگر دیگر ورثا اجازت دے دیں تو یہ ہبہ تام (مکمل) ہو جائے گا اور بیوی و بیٹی اس گھر کی مالک شمار ہوں گی۔
مسند دارمى:(رقم الحديث:3303)
عن عمرو بن خارجة، قال: كنت تحت ناقة النبي صلى الله عليه وسلم، وهي تقصع بجرتها، ولعابها ينوص بين كتفي، سمعته يقول: «ألا إن الله قد أعطى كل ذي حق حقه، فلا يجوز وصية لوارث.
الهداية:(4/ 514،ط:دار احياء التراث العربي)
والهبة من المريض للوارث في هذا نظير الوصية" لأنها وصية حكما حتى تنفذ من الثلث.
مجمع الأنهر :(2/ 696،طدار إحياء التراث العربي)
والهبة والصدقة من المريض لوارثه نظير الوصية؛ لأنه وصية حكما حتى تعتبر من الثلث.