السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ یہ عرض کرنا ہے کہ جس طرح سے حدیث مبارکہ میں آتا ہے بڑا بھائی والد کے درجہ پر ہوتا اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کیلئے تو کیا بڑے بھائی کی جو بیوی ہوں گی وہ والدہ کے درجہ پر ہوسکتی ہے چھوٹوں کی پرورش وخیال رکھنے کے معاملے میں ۔۔رہنمائ فرمائیں جزاک اللّٰہ خیر ۔
واضح رہے کہ سوال میں ذکرکردہ حدیث ’’بڑا بھائی والد کے درجہ میں ہوتا ہے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ والد کے بعد گھر کے نظام،تربیت اور سرپرستی کی ذمہ داری بڑے بھائی پر آتی ہے، وہ اپنے چھوٹے بہن، بھائیوں کے لیے کفالت میں باپ کا مقام و درجہ رکھتا ہے، البتہ بڑے بھائی کی بیوی شرعا ًغیر محرم ہے، لہٰذا بالغ دیور کے لیے اس سے پردہ کرنا واجب ہے، البتہ چونکہ وہ گھر کی بڑی خاتون ہوتی ہے، اس لیے چھوٹے نابالغ دیور کی تربیت، پرورش اور دیکھ بھال وہ ماں کی طرح کر سکتی ہے، یہ عمل باعثِ اجر و ثواب ہے۔
القرآن الکریم:(النور36:24)
وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ...الخ.
صحیح البخاری:(37/7،رقم الحدیث:5232،ط:دارطوق النجاۃ)
حدثنا قتيبة بن سعيد: حدثنا ليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر : أن رسول الله ﷺ قال: «إياكم والدخول على النساء. فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله، أفرأيت الحمو؟ قال: الحمو الموت.»
مرقاۃ المفاتیح:(2051/5،ط: دارالفكر)
(قال الحمو الموت) أي دخوله كالموت مهلك يعني الفتاة منه أكثر لمساهلة الناس في ذلك وهذا على حد الأسد الموت والسلطان النار أي قربهما كالموت والنار أي فالحذر عنه كما يحذر عن الموت.
بدائع الصنائع:(123/5،ط: دارالكتب العلمية)
ثم إنما يحرم النظر من الأجنبية إلى سائر أعضائها سوى الوجه والكفين أو القدمين أيضا على اختلاف الروايتين إذا كانت مكشوفة .