کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے نذر مانی تھی کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں چالیس دن اللہ تعالیٰ کے راستے میں لگاؤں گا۔ حالات کے پیش نظرمیرے چالیس دن کے لیے جانا کافی مشکل ہے۔ اب میں چاہتاہوں کہ ان چالیس دنوں میں میرا جو خرچہ ہوگااسے کسی مدرسے میں دے دوں تو کیا اس طرح میری مانی ہوئی نذر پوری ہوجائے گی یااس کی اور کوئی جائز صورت ہو تو ارشاد فرمائیں ۔
نذر کے صحیح ہونے کے لیے لازم ہے جس چیز کی نذرمانی جائے اس کے جنس میں سے کوئی فرض یا واجب ہو، مثلاً نماز روزہ حج وغیرہ ،لہذاپوچھی گئی صورت میں چالیس دن اللہ کے راستے میں لگانا(تبلیغی جماعت میں وقت لگانا) شرعاً فرض یا واجب نہیں ، لہذا نذربھی شرعاً منعقد نہیں ہوئی ،اس لیے چالیس دن لگانا لازم نہیں۔
الهندية:(2/ 66، ط:دارالفكر)
قال: إن فعلت كذا فلله علي أن أضيف جماعة قرابتي فحنث لا يلزمه شيء.