حکومتی معاملات

قصاص لینے کا حق کس کو ہے؟

فتوی نمبر :
129
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / حکومت و سیاست / حکومتی معاملات

قصاص لینے کا حق کس کو ہے؟

سوال : اگر ایک آدمی دوسرے کو قصداًقتل کردے اس پر از روئے شریعت قصاص واجب ہو تواس شخص کا ولی قتل کرسکتا ہے کسی بھی طریقہ سے ؟جب کہ اس کے علاوہ قاضی اور اسلامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے عدالت سے قصاص دلانے کی امید نہ ہو ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

الجواب باسم ملہم الصواب
قصاص لینے کا حق صرف قاضی اور حاکمِ وقت کے پاس ہے ان کے علاوہ کسی کو بھی قصاص لینےکا حق حاصل نہیں ہے ۔

حوالہ جات

دلائل :
القرآن الکریم :[الإسراء: 33]
وَلَا تَقۡتُلُواْ ٱلنَّفۡسَ ٱلَّتِي حَرَّمَ ٱللَّهُ إِلَّا بِٱلۡحَقِّۗ وَمَن قُتِلَ مَظۡلُومٗا فَقَدۡ جَعَلۡنَا لِوَلِيِّهِۦ سُلۡطَٰنٗا

أحكام القرآن :(3/ 260، ط:دارالكتب العلمية )
{ومن قتل مظلوما ‌فقد ‌جعلنا لوليه سلطانا} روي عن ابن عباس وسعيد بن جبير ومجاهد في قوله: {سلطانا} قالوا: حجة، كقوله: {أو ليأتيني بسلطان مبين} [النمل: 21] وقال الضحاك: السلطان أنه مخير بين القتل وبين أخذ الدية وعلى السلطان أن يطلب القاتل حتى يدفعه إليه.

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: (7/ 57، ط :دارا لكتب العلمية )
وأما شرائط جواز إقامتها فمنها ‌ما ‌يعم ‌الحدود كلها، ومنها ما يخص البعض دون البعض، أما الذي يعم الحدود كلها فهو الإمامة: وهو أن يكون المقيم للحد هو الإمام أو من ولاه الإمام وهذا عندنا .

الدر المختار شرح تنوير الأبصار :(ص317، ط: دارالفكر)
في الفتح: ما يجب حقا للعبد ‌لا‌يقيمه ‌إلا ‌الامام لتوقفه على الدعوى .

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
سیف اللہ خالد
متخصص جامعہ دارالعلوم حنفیہ کراچی

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 129کی تصدیق کریں
86
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • قصاص لینے کا حق کس کو ہے؟

    یونیکوڈ   حکومتی معاملات 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات